جنوبی ایشیا دنیا میں کرونا کے پھیلاؤ کا سبب، امریکی رپورٹ

ایچ ایم ای کے مطابق یکم اگست تک پاکستان میں یومیہ کیسز 2 لاکھ 40 ہزار اور اموات کی تعداد یومیہ 28 ہزار 549 تک پہنچ سکتی ہے۔

امریکا کے انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایوولیوشن (آئی ایچ ایم ای) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں کرونا کیسز میں غیرمعمولی اضافے کے نتیجے میں مئی کے وسط تک عالمی سطح پر وائرس کے شکار افراد کی تعداد 1 کروڑ 50 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

آئی ایچ ایم ای کے تازہ ترین اعدادوشمار سے پتا چلتا ہے کہ انڈیا میں کرونا کیسز میں اضافے کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش اور پاکستان میں کیسز میں اضافے سے دنیا بھر میں ایک دن میں کووڈ 19 کے کیسز کی تعداد ڈیڑھ کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

نریندرہ مودی سے استعفے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا

آئی ایچ ایم ای کا کہنا ہے کہ یکم اگست تک پاکستان میں کووڈ 19 کے یومیہ کیسز 2 لاکھ 40 ہزار اور اموات کی تعداد یومیہ 28 ہزار 549 تک پہنچ سکتی ہے۔

جنوبی ایشیا کرونا
Genetic Engineering & Biotechnology News

آئی ایچ ایم ای کے مطابق ان میں سے 5 ہزار 639 اموات سندھ، 12 ہزار 460 اموات پنجاب، 6 ہزار 978 اموات خیبرپختونخوا، 796 اموات بلوچستان، 115 اموات گلگت بلتستان، 1 ہزار 88 اموات جموں و کشمیر جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 1ہزار 473 اموات ہوسکتی ہیں۔

امریکی انسٹیٹیوٹ نے جولائی 2020 میں پیشگوئی کی تھی کہ 2020 نومبر تک امریکا میں کرونا سے مرنے والوں کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کرسکتی ہے، جبکہ اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ان اعدادوشمار کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اموات کو ایک لاکھ تک محدود رکھ سکتے ہیں۔

آئی ایچ ایم ای کی وہ پیشگوئی درست ثابت ہوئی تھی اور اب امریکا میں اموات کی تعداد 5 لاکھ 72 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ جبکہ اب تک دنیا بھر میں 3 کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ افراد اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔

جنوبی ایشیا کرونا

امریکی انسٹیٹیوٹ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں جنوبی ایشیا کو عالمی سطح پر خطرناک خطہ قرار دیا ہے۔ انسٹیٹیوٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ مئی کے وسط تک استحکام سے قبل خطے میں انفیکشن اور اموات کی تعداد میں اضافہ جاری رہے گا۔

آئی ایچ ایم ای کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں روزانہ اموات کی تعداد مئی کے وسط تک بڑھ کر یومیہ 13ہزار تک ہوسکتی ہیں۔

آئی ایچ ایم ای کا کہنا ہے کہ ہمارے تجزیے میں یہ بات آئی ہے کہ انڈیا میں انفیکشن کا پتا لگانے کی شرح 5 فیصد سے بھی کم ہے، شاید اس وقت 3 سے 4 فیصد کے قریب ہے۔ کیسز کی تشخیص کی شرح 20 فیصد بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ انڈیا میں وائرس کا شکار ہونے افراد کی اصل تعداد سامنے آسکے۔

جنوبی ایشیا کرونا
Xinhua

آئی ایچ ایم ای نے پیشگوئی کی ہے کہ کرونا کی وباء کم سے کم مئی کے دوسرے ہفتے تک جاری رہے گی جس کے بعد مئی کے آخر تک انڈیا میں کرونا کے پھیلاؤ میں کمی آنا شروع ہوسکتی ہے۔

آئی ایچ ایم ای کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ انڈیا میں کیسز کے اضافے کی وجہ سے نیپال میں بھی کرونا پھیل رہا ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش میں کرونا کی تشخیص کا عمل سست روی کا شکار ہے اس لیے پاکستان اور بنگلہ دیش کی صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔

Courtesy: DW.com

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈیا 1 کروڑ 76 لاکھ کرونا کیسز کے ساتھ بدترین مالی مشکلات کا شکار ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ جنوبی ایشیا کے ملک انڈیا میں کرونا وائرس کے شکار افراد کی اصل تعداد 30 گنا زیادہ سے زیادہ ہوسکتی ہے جوکہ 50 کروڑ کے قریب بنتی ہے۔

متعلقہ تحاریر