تحقیق کی روشنی میں پنجاب میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ

سینٹر فار ڈیسیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) کے مطابق برطانوی اور جنوبی افریقی وائرس زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکتھے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت کا صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ ایک نجی پیتھالوجیکل لیبارٹری کی تحقیق کی روشنی میں بظاہر درست لگ رہا ہے۔

چغتائی پیتھالوجیکل لیبارٹری کی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ صوبہ پنجاب میں کرونا کیسز کے زیادہ مریضوں میں برطانوی وائرس اور جنوبی افریقی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا میں گائے کی زندگی انسانوں سے زیادہ اہم؟

چغتائی لیب نے تحقیقاتی مقالے کی تفصیلات ٹوئٹر پر شیئر کی ہیں۔

پیتھالوجیکل لیبارٹری نے مارچ کے آخر میں پجاب میں کرونا کی اقسام معلوم کرنے کے لیے حاصل کردہ 62 نمونوں پر تحقیق کی تھی۔

تجزیے سے معلوم ہوا کہ 62 نمونوں میں سے 60 میں برطانوی وائرس جبکہ 2 میں جنوبی افریقی وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

تحقیقاتی مقالے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں کرونا کیسز میں اضافے کی بڑی وجہ برطانوی وائرس ہے۔

یہ تحقیق وائرولوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر وحید الزماں اور مالیکیولر جینیٹک ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر سعادت علی نے اپنی ٹیم  کے ہمراہ کی ہے۔

ماہر امراض پروفیسر اختر سہیل چغتائی اور ڈاکٹر عمر چغتائی نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں تیسری لہر کے دوران کرونا کیسز میں اضافے کی اصل وجہ برطانوی وائرس ہے۔

اسی طرح پنجاب حکومت کا پنجاب میں مکمل لاک ڈاؤن مسلط کرنا لاکھوں جانوں کی جان بچانے کے لیے ایک سودمند فیصلہ ثابت ہوگا۔

سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق عالمی سطح پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانوی اور جنوبی افریقی وائرس زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکتھے ہیں۔

تحقیقاتی مقالے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ صوبہ پنجاب کی حکومت نے جمعے کے روز سے 10 یوم کا مکمل لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ بروقت کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر