غلط فہمیاں اور افواہیں ویکسینیشن کی راہ میں رکاوٹ

عوام کرونا ویکسین نہ لگانے کی وجوہات میں مذہبی عقائد کا حوالہ بھی دیتے ہیں۔

پاکستان میں کرونا وائرس سے چھٹکارا پانے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائی گئی۔ ویکسین کے باعث کرونا کیسز میں بھی کمی دیکھی جارہی ہے لیکن ملک میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو اب تک کرونا سے بچاؤ کی ویکسین پر عدم اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے سال کے آخر تک 70 فیصد عوام کو کرونا ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے لیکن ویکسین لگوانے کے حوالے سے عوام کے ذہنوں میں متعدد غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہوں نے بھی کرونا ویکسین لگوانے میں رکاوٹ ڈال رکھی ہے۔ ویڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ یوٹیوب پر متعدد ویڈیوز میں ویکسین کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ کرونا ویکسین کے بارے میں غلط خبریں عام کرنے والی ویڈیوز کو عوام کی بڑی تعداد کی جانب سے دیکھا اور شیئر کیا جاتا ہے۔

متعدد یوٹیوب ویڈیوز میں یہ افواہ اڑائی گئی کہ کرونا ویکسین مغرب کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف ایک سازش ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ ویکسین کے اندر ایک ٹریکنگ چپ موجود ہے جو کہ جسم میں جانے کے بعد انسان کے ذہن کو قابو کرلے گی۔ کچھ ویڈیوز میں تو یہاں تک کہا گیا کہ ویکسین کے باعث خواتین بانجھ پن کا شکار ہوجائیں گی۔ پاکستان میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کا ماننا ہے کہ کرونا ویکسین حرام ہے کیونکہ اس کی تیاری میں سور کی ہڈیاں استعمال کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

گیلپ سروے پاکستانیوں کی ویکسین سے ہچکچاہٹ کی وجوہات سامنے لے آیا

پچھلے دنوں گیلپ پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے نتائج سامنے آئے جن کے مطابق پاکستان میں 42 فیصد عوام ویکسین کے مضر اثرات کو لے کر پریشان ہیں۔ سروے میں ملک کے 38 فیصد عوام نے کہا کہ کرونا تشویشناک مرض نہیں ہے۔ ملک میں موجود 33 فیصد پاکستانی یہ سمجھتے ہیں کہ ویکسین جلد بازی میں تیار کی گئی ہے اور اسے اچھی طرح سے ٹیسٹ نہیں کیا گیا ہے۔ جبکہ 26 فیصد عوام نے کرونا ویکسین نہ لگانے کی وجوہات میں مذہبی عقائد کا حوالہ دیا۔

کچھ روز قبل سوشل میڈیا پر افواہیں گردش کررہی تھیں کہ کرونا ویکسین لگانے والوں کی 2 سال میں موت واقع ہوجائے گی۔ خبر نے لوگوں کے ویکسین پر عدم اعتماد میں مزید اضافہ کیا۔

ویکسین کرونا

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں تقریباً 3 لاکھ افراد کرونا ویکسین کی پہلی خوراک لگوانے کے بعد دوسری لگوانے نہیں آئے۔  نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اور وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ ویکسین کی دوسری خوراک نہ لگوانے والوں سے رابطے کرنے اور انہیں سمجھانے کے لیے کال سینٹر قائم کردیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر