3 برسوں میں ادویات کی قیمتوں میں 12ویں مرتبہ اضافہ، نوٹیفکیشن جاری

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم قیمتوں پر واویلا مچانے والے میڈیا چینلز کی ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر خاموش سمجھ سے بالاتر ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے گیس ، بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ گزشتہ 3 سالوں میں ادویات کی قیمتوں میں 12ویں مرتبہ اضافہ کردیا ہے۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے قیمتوں میں اضافے کی منظوری کا نوٹفکیشن جاری کردیا ہے۔

ڈریپ کے نوٹیفکیشن کے مطابق 50 مختلف ادویات کی قیمتوں میں 15 سے 150 فیصد تک اضافے کی فوری منظوری دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کے پی کے میں غیر رجسٹرڈ اور غیر معیاری ادویات کا دھندہ عروج پر

نوٹیفکیشن کے مطابق سیکسینڈا (لیراگلوٹائڈ) انجیکشن کی قیمت 37159 روپے مقرر کردی گئی ہے۔ موٹاپے کے خلاف جنگ میں سیکسینڈا (لیراگلوٹائڈ) انجیکشن 3 ایم جی ایک انجیکشن زیادہ وزن والے بالغ افراد کے لیے یا طبی مسائل سے دوچار مریض بھی اس کو استعمال کرتے ہیں۔

ڈریپ کے نوٹیفکیشن کے مطابق کتے کے کاٹے کی ریبیز ویکسین کے ایک انجیکشن کی نئی قیمت 1641 روپے مقرر کی گئی ہے، جبکہ کریسمبا 100 ملی گرام کی نئی قیمت 77 ہزار 227 روپے مقرر کی گئی ہے۔

ادویات قیمتوں 12ویں اضافہ

کریسمبا کیپسول اینٹی فنگل ہے جو جسم کے کسی بھی حصے میں شدید قسم کے فنگل انفیکشن کے علاج میں انتہائی کارآمد ہوتا ہے۔

اسی طرح فیویپیراویر (Favipiravir) ٹیبلٹس کی نئی قیمت 3000 روپے مقرر کی گئی ہے۔ فیویپیراویر اینٹی وائرل جو انفلوئنزا کے مرض اور اسی طرح دوسرے وائرل انفیکشن کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ڈریپ کے مطابق چند نئی ادویات بھی رجسٹرڈ کی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق جو نئی ادویات رجسٹرڈ کی گئی ہیں ان کی قیمتیں بھارت، بنگلہ دیش اور ترکی کی نسبت تین گناہ زیادہ ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ادویات کی قیمتوں اضافہ جولائی میں کردیا گیا تھا ، تاہم ایک ماہ تک مہنگی ادویات فروخت کرنے کے بعد 5 اگست کو نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا تھا۔ کیونکہ ادویات کی قمیتوں میں اضافے کا نوٹفکیشن ڈریب کی ویب ساییٹ پر بھی موجود نہیں تھا۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج یہ نوٹیفکیشن باقائدہ ڈریپ کی ویب سائٹ پر حاری کردیا گیا، جس کے بعد ان ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل

سوشل میڈیا صارفین اور سماجی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ تمام ٹی وی چینلز نان ایشو اور ایشو پر گھنٹوں لمبی لمبی بحثیں کرتے ہیں جن کا حاصل وصول بھی کچھ نہیں ہوتا ہے۔ مگر جن مسائل کا تعلق سیدھا غریبوں کے ساتھ ہوتا ہے ان پر کبھی بات نہیں کی جاتی ہے ، اگر بہت تیر چلا بھی دیا جائے تو ایک ہیڈ لائن کے طور اس خبر چلا دیا جاتا ہے اور پھر اس پر مٹی ڈال دی جاتی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے ایک صارف احسن علی نئے پاکستان اور پرانے پاکستان کی قیمتوں کا موازنہ پیش کیا ہے۔

اسی طرح فریڈم ٹاک ڈاٹ نیٹ نامی صارف نے لکھا ہے کہ معیشت ڈوب رہی ہے اور ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے، کیا پاکستان، وینزویلا بننے جارہا ہے؟

متعلقہ تحاریر