طبی عملے کی مبینہ غفلت، بچی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی

ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت کے باعث بچی کی موت کاایک معاملہ سوشل میڈیا پر سامنے آیاہے جس نے صارفین کو شدید غم میں مبتلا کردیا ہے۔

فیس بک پیج پر شیئر کی گئی تفصیلات کے مطابق بچی مرہا تیز بخار اور شدید کمزوری کے باعث بیمار ہو گئی جس کے بعد اسکے والدین اسے شیخ زید اسپتال لاہور لائے۔ وہاں پہنچنے پر والدین کو مطلع کیا گیا کہ I.C.U میں کوئی بستر خالی نہیں ہے اور بچی کا ڈرپ سے علاج کیا جائے گا۔

ابتدائی طبی امداد کے بعد مرہا نے صحت یاب ہونا شروع کردیا لیکن والدین اس کی بیماری کی وجہ سے پھر بھی لاعلم رہے۔ ایسا لگ رہا تھا کہ گویا ڈاکٹروں نے صورتحال کو نہیں سمجھا یا جان بوجھ کر انھیں پردے میں رکھا۔ فیس بک پوسٹ کے مطابق والدین نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے علاج شروع کیا اور ہمیں یقین دلایا کہ بچی مکمل صحت یاب ہو جائے گی۔ کئی گھنٹوں کے علاج کے بعد ، بچی بہتر محسوس کرنے لگی۔ صرف کمزوری رہ گئی تھی۔ ڈاکٹروں نے غیر یقینی کی وجہ سے کچھ ٹیسٹ اور ایم آر آئی تجویز کیے۔ مرہا کو بغیر کسی اینستھیزیا ماہر اور بنا چیک اپ ایم آر آئی کے لیے لے جایا گیا۔ ٹیسٹ کے دوران جب اس کی حالت بگڑ گئی تو اسے کئی بار انجلشن لگایا گیا اور گھنٹوں اس کے جسم پر تجربات کرنے کے بعد طبی عملے نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ اس کی موت پر والدین شدید صدمے میں آگئے اور ڈیوٹی ڈاکٹروں پر بچی کی موت کا الزام لگایا۔ تاہم ڈیتھ سرٹیفکیٹ سے پتہ چلتا ہے کہ مرہا کی موت مینینگوئنسفیلائٹس اور کارڈیو پلمونری اریسٹ یعنی دل کی دھڑکن رکنے سے ہوئی ۔ والدین نے اس سرٹیفکیٹ کو بھی جعلی قرار دیا۔ بچی کی ماں کے مطابق ہم نے اسپتال کو بچی کا علاج کرنے کی ذمہ داری سونپی تاہم وہ غلط علاج ، طبی عملے کی بدعنوانی اور غفلت کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔

متعلقہ تحاریر