سیلاب زدگان کی امداد تو دور کی بات: سندھ اور بلوچستان کے سرکاری اسپتالوں کے مریض رُل گئے

کراچی کے عباسی شہید اسپتال میں کچرے ڈھیر دیکھ کر الٹی کا احساس ہوتا ہے جبکہ کوئٹہ کے سرکاری اسپتال میں عملے کی غفلت کی وجہ سے ایک بچی اپنی جان سے چلے گئی ہے۔

حالیہ مون سون کی بارشوں اور سیلاب نے سارے ملک میں تباہی مچا رکھی ہے ، وہیں ایک جانب کراچی کے معروف اسپتال عباسی شہید کی حالت زار دیکھ کر دل خوں کے آنسو رو رہا تو وہیں دوسری جانب کوئٹہ کے سول اسپتال میں ڈاکٹروں اور نرسوں کی غفلت سے ایک بچی اپنی جان سے چلی گئی ہے۔

کراچی کے عباسی شہید اسپتال کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے ، ویڈیو میں عباسی شہید اسپتال کے تھرڈ فلور پر واقع ٹرامہ سینٹر اور ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کے لیے بنائے گئے وارڈز کو دیکھا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومتی نااہلی کے باعث ملک بھر میں عام استعمال کی دوا پیناڈول کی قلت

چین نے سونگھ کر استعمال کی جانے والی پہلی کرونا ویکسین متعارف کرادی

عباسی شہید اسپتال کی حالت زار

ٹرامہ سینٹر کے تھرڈ فلور پر جگہ جگہ کچرے اور میڈیکل فضلے کے ڈھیر پڑے ہوئے ہیں ، وارڈ کے اندر مریضوں کے بیڈز کے ساتھ اور بیڈز کے نیچے پلاسٹک بینگز ، استعمال شدہ سرنجز اور پلاسٹک بوٹلز کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔

ویڈیو کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ نہ تو ڈاکٹرز یہاں ویزٹ کرتے ہیں اور نہ ایم ایس صاحب یہاں کو ویزٹ کرنا پسند کرتے ہیں۔

ڈینگی وارڈ میں جگہ جگہ کچرے اور گندے بیگز کے ڈھیر لگے ہوئے ، ہر طرف پان کی پیکوں کے دھبے لگے ہوئے ہیں ، بلیاں کچرے کے ڈبوں میں منہ مارتی ہوئے دکھائی دے رہی ہیں ، مریضوں کے لواحقین کے لیے بیٹھنے کے لیے کوئی انتظام نہیں کیا گیا اس وہ زمین پر کپڑے ڈال بیٹھے ہوئے ہیں یا لیٹے ہوئے۔

سندھ حکومت اور محکمہ صحت کی عدم توجہی کی وجہ سے عباسی شہید اسپتال کچرا کنڈی کا منظر پیش کررہا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین اور سماجوں حلقوں نے اسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اپنی روزی حلال کرنی چاہیے۔ جیسا گندہ ماحول اسپتال کے اندر ہے ایسے ماحول میں مریض صحت مند ہوں گے یا مزید بیمار ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے ایسا لگتا ہے کہ کئی دنوں سے فلور کی صفائی نہیں ہوئی ، اور اگر صفائی نہیں ہوئی تو ڈینگی سے بچنے کے لیے یہاں اسپرے کیسے کیا گیا ہوگا۔

سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کی  پریس کانفرنس سن لیں تو ایسا لگتا ہے کہ کراچی پیرس بن گیا ، اور اگر حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو لگتا ہے کہ کراچی والے موہنجوداڑو کے کھنڈرات میں رہ رہے ہیں۔

مریضوں کا کہنا ہے اسپتال کی حالت زار کی کہانی کو ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا پر پھیلائیں تاکہ ہماری گورنممنٹ کی آنکھیں کھیلیں ، اور وہ دیکھ سکیں کہ ہمارے ڈاکٹرز اور ایم ایس حضرات لوگوں کو کس قسم کی میڈیکل سہولتیں فراہم کررہے ہیں۔

دوسری جانب سول اسپتال کوئٹہ میں ڈاکٹروں اور نرسوں کی آپسی لڑائی کی وجہ سے دو روز ایک بچی اپنی جان سے چلے گئی۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں بچی کا باپ اپنے بچی کی موت کی وجہ بتا رہا ہے۔

متاثرہ شخص کا کہنا ہے کہ "میں نے ڈیوٹی اسٹاف کا 3 گھنٹے انتظار کیا، لیکن وہاں کوئی موجود نہیں تھا۔”

متاثرہ شخص کا مزید کہنا ہے کہ "میں اپنی بیٹی کی موت کا ذمہ دار پورے محکمہ صحت کو ٹھہراتا ہوں۔ جن کی غفلت کی وجہ سے میری بیٹی کی موت ہوئی۔”

ویڈیو وائرل ہونے پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) سول اسپتال کوئٹہ نے ایک ڈاکٹر اور ایک نرس کو معطل کردیا ہے۔

صوبے کے قدیم سول اسپتال کوئٹہ میں ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹر اور نرس کے درمیان تصادم کے بعد کچھ ڈاکٹروں اور نرسوں نے ہڑتال کررکھی تھی اور اُس ہڑتال کے نتیجے میں بچی کی موت واقع ہوگئی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کوئٹہ کے سول اسپتال کے چلڈرن وارڈ میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کا نوٹس لے لیا۔

وزیراعلیٰ نے ہسپتال میں پیش آنے والے واقعے کی ابتدائی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ مریضوں کو براہ راست متاثر کرنے والے اقدامات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے سیکرٹری صحت کو واقعہ کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

متعلقہ تحاریر