کراچی میں ہیوی ٹریفک نے 10ماہ میں 116 موٹرسائیکل سواروں کی جان لے لی

10ماہ میں مجموعی طور پر 165 شہری لقمہ اجل بنے، 11 افراد بسوں ، 12 افراد واٹر ٹینکرز ، 14 افراد ڈمپر زاور آئل ٹینکرز ، 20 افراد ٹریلرز اور 37 افراد ٹرکوں  کی ٹکر سے مارے گئے، 65فیصد واقعات میں بھاری گاڑیاں ملوث تھیں، کراچی ٹریفک پولیس

کراچی کی سڑکوں پر ہیوی ٹریفک موٹرسائیکل سواروں  کے لیے موت کا پروانہ ثابت ہورہا ہے۔10 ماہ میں ہیوی ٹریفک کی   زد میں آکر 116 موٹرسائیکل سوار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔10ماہ کے دوران ٹریفک حادثات میں مجموعی طور پر 165 افراد لقمہ اجل بنے۔

کراچی ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری کردہ  اعداد و شمار کے مطابق 11 افراد بسوں ، 12 افراد واٹر ٹینکرز ، 14 افراد ڈمپر زاور آئل ٹینکرز ، 20 افراد ٹریلرز اور 37 افراد ٹرکوں  کی ٹکر سے مارے گئے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 65 فیصد حادثات میں بھاری گاڑیاں ملوث تھیں۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی ٹریفک پولیس نے فری وہیکل ریپیئرنگ سروس متعارف کرادی

اے وی ایل سی کا گاڑیوں کی چوری، چھینے کے جرائم میں کمی کا دعویٰ

ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ نے انگریزی روزنامہ ڈان کو بتایا کہ ناقص  روڈ انجینئرنگ، اسٹریٹ لائٹس کی کمی،سڑکوں پر نشانات کی عدم موجودگی ، ناکارہ ٹریفک سگنلز ، ڈرائیورز میں مہارت کی کمی  اور ٹریفک قوانین   کی خلاف  ورزی سمیت دیگر عوامل حادثات کی  وجوہات میں شامل ہیں۔

انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ڈرائیونگ لائسنس معیاری طریقہ کار کے ذریعے نہیں دیے گئے اور جعلی لائسنس بھی جاری کیے جا رہے ہیں۔  زیادہ تر حادثات میں ٹرک ملوث پائے گئے  جن کی تعداد 31 ہے جن میں سے 28 جان لیوا ثابت ہوئے۔

13 بس حادثات  میں سے 10 جان لیوا ثابت ہوئے ، 23 ٹریلر حادثات میں  18 جانیں گئیں،  ڈمپر کے  16 حادثات میں سے 12 جان لیوا ثابت ہوئے ،واٹرٹینکرز سے ہونے والے 19 حادثات میں 12 جانیں گئیں جبکہ  آئل ٹینکرز کے  16 حادثات  میں سے 12 جان لیوا ثابت ہوئے۔

ٹریفک پولیس کےجاری  کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 145 مہلک حادثات میں 165 جانیں گئیں جن میں 98   حادثات میں 116 موٹر سائیکل سوار، 32 حادثات میں 32 راہ گیر اور 15 مہلک حادثات میں 17 دیگر مسافر جاں بحق ہوئے۔

منی بسوں کے کُل 13 حادثات پیش آئے جن میں 7 جان لیوا ثابت ہوئے ان حادثات میں 8 افراد جاں بحق ہوئے۔ کوچز کے 8 حادثات ہوئے جن میں سے 5 جان لیوا ثابت ہوئے۔  پک اپس کو 10 حادثات پیش آئے جن میں سے 6 جان لیوا تھے۔

 20 کار حادثات میں سے 15 جان لیوا ثابت ہوئے۔موٹرسائیکل رکشے کا ایک جان لیوا حادثہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ موٹرسائیکل حادثات کی تعداد 8 رہی جن میں   3 جان لیوا ثابت ہوئے جبکہ  19 دیگر حادثات   میں سے 17 جان لیوا تھے جن میں 19 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

حادثات کی ضلع وار درجہ بندی میں ضلع غربی 84 حادثات کے ساتھ سرفہرست رہا جن میں 53 حادثات جان لیوا ثابت ہوئے اور ان میں 60 شہری لقمہ اجل بنے۔

ضلع ملیر میں 35 ٹریفک حادثات پیش آئے جن میں 33 جان لیواثابت ہوئے اور ان میں  40 اموات ہوئیں۔ضلع شرقی میں 22 حادثات میں 17 جان لیوا ثابت ہوئے جن میں 18 افراد لقمہ اجل بنے۔ ضلع جنوبی میں پیش آنے والے  19 میں سے 13حادثات  مہلک ثابت ہوئے جن میں 15 افراد کی جان گئی۔

ضلع  وسطی میں 16حادثات پیش آئے  جن میں سے 13 مہلک حادثات میں 15 اموات ہوئیں، ضلع  کورنگی میں 16 میں سے 12حادثات  جان لیوا ثابت ہوئے جن میں  13 اموات ہوئیں جبکہ  ضلع کیماڑی میں 5میں سے4حادثات  جان لیواثابت  ہوئے۔

تاہم رواں کے سال 10 ماہ کے حادثات کا گزشتہ سال کی اسی مدت سے موازانہ کیا جائے تو شہر میں حادثات  میں مرنے والوں تعداد میں معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔گزشتہ سال کے ابتدائی 10ماہ میں 183 افراد ٹریفک حادثات میں لقمہ اجل بنے  تھے، اس رواں 18 اموات کم ہوئی ہیں۔

متعلقہ تحاریر