کراچی میں کرونا کی انتہائی متعدی قسم امیکرون ایکس بی بی کے 6 کیسز کی تصدیق

آغا خان یونیورسٹی اسپتال نے بدھ کو کراچی میں اومیکرون کی نئی قسم  ایکس بی بی  کے  چھ کورونا وائرس کیسز کی تصدیق  کردی۔

کراچی میں کرونا وبا کی نئی انتہائی متعدی قسم ایکس بی بی کے 6 کیسز کی تصدیق ہوگئی۔

آغا خان یونیورسٹی اسپتال نے بدھ کو کراچی میں اومیکرون کی نئی قسم  ایکس بی بی  کے  چھ کورونا وائرس کیسز کی تصدیق  کردی۔

اسپتال کے  متعدی امراض کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر فیصل محمود نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایاکہ”ہمیں چھ کیسز کا پتہ چلا ہے، تاہم باقی ملک بھر میں پائے گئے ہیں،  یہ نومبر سے سامنے آنا شروع ہوئے تھے“۔

یہ بھی پڑھیے

این ڈی ایم اے نے’اومیکرون‘ کے نئے ویریئنٹ سے متعلق نئی احتیاطی تدابیر جاری کردیں

خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے مسیحی طلبہ سے معافی کیوں مانگی؟

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ایکس بی بی کروناوائرس کی اومیکرون قسم کی انتہائی متعدی ذیلی قسم ہے۔ابتدائی شواہد کے مطابق اومیکرون کی  دیگرذیلی اقسام کے مقابلے میں ایکس بی بی میں دوبارہ انفیکشن کا خطرہ زیادہ  ہے۔

31 دسمبر کو یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) کے ایک بیان کے مطابق امریکا میں کرونا کے تصدیق شدہ کیسز میں سے تقریباً 40 فیصد ایکس بی بی 1.5 کی وجہ سے ہوئے جو کہ ایکس بی بی  ویرینٹ کی انتہائی قریبی قسم ہے۔

ڈاکٹر محمود نے کہا کہ کرونا کی ایکس بی بی  قسم تیزی سے پھیل سکتی ہے، خاص کر وہ لوگ زیادہ خطرے میں ہیں جو ویکسین نہ لگوانے یا پہلی مرتبہ وائرس کا نشانہ بننے کی وجہ سے اسکے خلاف قوت مدافعت نہیں رکھتے۔ ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایکس بی بی کی  علامات کروناکی دیگر اقسام سے ملتی جلتی ہیں ، ایسے لوگوں کے لیے ویکسی نیشن کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جنہوں نے بوسٹر شاٹ نہیں لیا ہے یا جن کی قوت مدافعت کم ہے۔

متعدی امراض کے ماہر نے کہا کہ نئے قسم کے پھیلاؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے مناسب مقدار میں جانچ سب سے اہم ہے۔انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ اگر اب تک بوسٹر شاٹ نہیں لگوایا ہے تو اب لگوالیں۔ ۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ میں کوئی علامات ہیں تو آپ کو ٹیسٹ کروانا چاہیے یا کم از کم ماسک پہننا چاہیے اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دوسرے لوگوں سے گریز کرنا چاہیے۔  اگر آپ کی قوت مدافعت ،عمر یا دیگر طبی حالات کی وجہ سے کم ہے، تو پرہجوم علاقوں سے گریز کریں، ماسک  پہنیں  اور یقینی بنائیں کہ آپ کی ویکسین اپ ٹو ڈیٹ ہے۔

متعلقہ تحاریر