نادیہ نوی والا کی کوششوں نے طالب علم کے خواب بدل دیے

ماہر تعلیم نے نابینا طالب علم کی اسکالرشپ کے حوالے سے برطانوی تعلیمی اداروں سے رابطہ کیا

پاکستان کی ماہر تعلیم نادیہ نوی والا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کا بہترین استعمال کرتے ہوئے نابینا طالب علم حسن طاہر کا لندن کے کالج میں تعلیم حاصل کرنے والا خواب پورا کروادیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ماہر تعلیم نادیہ نوی والا نے اپنے ایک طالب علم کی کہانی شیئر کی جس پر صارفین انہیں خوب داد دے رہے ہیں۔  نادیہ نوی والا نے لکھا کہ کچھ سال قبل انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں امریکی خارجہ پالیسی پڑھائی تھی جہاں ان کے بہترین طلباء میں سے ایک نابینا بھی تھا۔

انہوں نے لکھا کہ حال ہی میں نابینا طالب علم حسن طاہر کو لندن کے کنگز کالج میں داخلہ مل گیا جس کے لیے انہیں برٹش کونسل کی طرف سے انگلش زبان کا آئلٹس ٹیسٹ لازمی دینا تھا۔

نادیہ نوی والا نے اپنی ٹوئٹ میں طالب علم کی کہانی شیئر کرتے ہوئے مزید لکھا کہ جب حسن طاہر آئلٹس ٹیسٹ دینے گیا تو برٹش کونسل کی انتظامیہ نے نابینا طالب علم سے بریل ٹیسٹ لینے کے بجائے انہیں پرنٹ پیپر دے دیا اور وہی پیپر دینے پر مجبور کیا۔

ماہر تعلیم نے مزید لکھا کہ شیونگ اسکالرشپ کی طرف سے طالب علم کو 15 جولائی تک کنگز کالج لندن کی اسکالرشپ حاصل کرنے کا موقع دیا گیا لیکن اس کے لیے کوئی آسانی پیدا نہیں کی گئی جس کے باعث حسن طاہر نے دونوں مواقع ضایع کردئے۔

یہ بھی پڑھیے

پنجاب یکساں نصاب تعلیم نافذ کرنے والا پہلا صوبہ

نادیہ نوی والا نے ٹوئٹر پر کنگز کالج لندن کی انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ حسن طاہر ایک غیرمعمولی طالب علم ہیں جنہوں نے پاکستان میں مشکلات کے خلاف جدوجہد کی ہے۔ کالج انتظامیہ کو اس منفرد قسم کے کیس پر دوبارہ نظرثانی کرنی ہوگی۔

نادیہ نوی والا کی ٹوئٹ پر شیونگ اسکالرشپ انتظامیہ نے اس کا نوٹس لے لیا اور نابینا طالب علم حسن طاہر کو آئلٹس ٹیسٹ دینے کا دوبارہ موقعہ فراہم کیا گیا۔ برٹش کونسل نے جب نابینا طالب علم سے بریل ٹیسٹ لیا تو حسن طاہر نے ٹیسٹ پاس کرلیا اور انہیں اسکالرشپ فراہم کردی گئی۔

حسن طاہر کی کامیابی پر اپنی ٹوئٹ میں ماہر تعلیم نادیہ نوی والا نے لکھا کہ ان کے ہونہار طالب علم نے رواں ہفتے آئلٹس ٹیسٹ پاس کرکے شیونگ اسکالرشپ حاصل کرلی ہے۔ انہوں نے عدم مساوات والے اسٹرکچر کو درست کرنے اور ٹوئٹر پر ان سے رابطے میں رہنے پر برٹش کونسل کا بھی شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ تحاریر