حلوے اور مٹھائیاں کھانے والے کراچی کے حیرت انگیز مگرمچھ
کراچی کے شمال میں واقع ہزاروں برس قدیم درجنوں مگر مچھوں سے بھر اتالاب اور صدیوں پرانی درگاہ ، شفاء بخش گرم اور ٹھنڈے پانی کے چشموں اور گردوغبار سے اٹی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کا علاقہ منگھو پیر۔
سن 1258 میں بغداد پر منگولوں کے حملے میں تقریبا سات لاکھ مسلمانوں کا قتل عام ہوا اور ہزاروں افراد محفوظ پناہ کی تلاش میں دنیا کے دیگر خطوں میں منتقل ہوگئے اس وقت خواجہ حسن بھی ہجرت کرگئے کراچی کے علاقے منگھوپیر میں سکونت اختیار کی اور اس وقت کے معروف صوفی بزرگ فرید الدین مسعود گنج شکر کے ہاتھ پر بیعت کی اور ان کی رہنمائی میں تصوف کی مشق شروع کر دی تصوف میں مفرد مقام حاصل کرنے کے بعد خواجہ حن سخی سلطان المعروف منگھو، پیر کہلانے لگے اور ان کے حوالے سے یہ علاقہ منگھو پیر سے مشہور ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیے
زمین کے بعد خلا سے بھی ٹوکیو اولمپکس کی نگرانی
بلوچستان پر آسیب کا سایہ، لاپتہ ہونے والے اراکین اسمبلی کا ویڈیو بیان جاری
منگھوپیر جہاں تاریخی طوراپنی اہمیت رکھتا ہے وہاں پانچ مختلف مقامات پر صدیوں سے جاری گر م پانے کے چشمے ہیں دو سو سے زائد مگر مچھوں کا ایک تالاب بھی اپنی مثال آپ ہے ، مگر مچھ کا خیال آتے ہیں ذہن میں ایک خونخوار جانور کا تصور بنتا ہے تاہم یہاں صورتحال مختلف ہے یہاں تقریب سو میٹر طویل اور پانچ میٹر گہرے تالاب میں 200 سے زائد مگرمچھ موجود ہیں جو انسانوں پر حملہ نہیں کرتے ان مگر مچھوں میں سب سے عمر رسیدہ مگرمچھ "مور ثواب” ہے جس کی لگ بھگ 135 سال بتائی جاتی ہے۔
ان مگر مچھوں کے حوالے سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ دنیا کے واحد مگر مچھ ہیں جو حلوہ اور مٹھائی کھاتے ہیں ان درندوں نے آج تک کسی حرام جانور (کتے یا بلی )کونہیں کھایا۔