پشاور بم دھماکے میں 8 افراد شہید، 100 سے زیادہ زخمی
دیر کالونی میں مدرسے کے مرکزی ہال میں بم دھماکا ہوا۔ مشکوک شخص بارود سے بھرا بیگ رکھ کر گیا تھا۔
پشاور کے علاقے دیر کالونی میں بم دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 8 افراد شہید، جبکہ 100 سےزیادہ زخمی ہوگئے۔ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
یہ بم دھماکا پشاورکے علاقے دیر کالونی میں ایک مدرسے کے مرکزی ہال میں ہوا ہے جس کی اطلاع ملتے کے بعد ریسکیو ٹیموں اور پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے کر امدادی کارروائیاں شروع کردیں۔
ایس پی سٹی وقار عظیم کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت بچے حصول تعلیم میں مصروف تھے۔ ایک مشکوک شخص صبح 8 بجے مدرسے میں داخل ہوا اور بارودی مواد سے بھرا بیگ رکھا۔ دھماکا آئی ای ڈی سے کیا گیا۔ اُس مشکوک شخص کی تلاش جاری ہے۔
پولیس کے مطابق بم دھماکے میں 4 سے 5 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ جائے وقوعہ پر گڑھا پڑ گیا۔ شہر کے مختلف اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانا ظالمانہ اقدام ہے۔ انہوں نے پولیس کو واقعے کی تمام پہلوﺅں سے تحقیقات سے کاحکم دے دیاہے۔
جبکہ معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ امن کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔
اِس واقعے میں کون ملوث ہے اور اُس کے اہداف کیا تھے یہ اب تک واصح نہیں ہو ہا یا ہے۔ تحقیقاتی ٹیمیں یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں کہ اِس دہشتگردی کے واقعے کے تانے بانے کہاں سے مل رہے ہیں۔
پیر کے روزوزیرِ اعظم پاکستان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ انڈیا پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کر سکتا ہے۔