مردانہ پیشے نے عورت کو بھی مرد بنا دیا

خراب معاشی اور معاشرتی حالات نے فضیلت کو کم عمری سے ہی اتنا مضبوط بنادیا کہ وہ آج مکمل طور پر ایک مردانہ پیشے کو اپنا کر بھی کافی مطمعن ہیں۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی پہلی خاتون رکشہ ڈرائیور 25 برس کی فضیلت بی بی کا شمار اُن باہمت خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی ہمت اور حوصلے سے ثابت کیا کہ اگر لگن سچی اور ارادے مضبوط ہوں توکوئی کام مشکل نہیں رہ جاتا۔

فضیلت بی بی پشاور کی سڑکوں پر رکشہ چلا کر جہاں  اپنے گھرکا خرچہ چلا رہی ہے وہیں دوسری خواتین کے لیے ایک مثال بھی ہیں۔

اُن کی زندگی اِس بات کا عملی نمونہ ہے کہ کس طرح اِس معاشرے میں اپنی اور گھر والوں کی کفالت باعزت طریقے سے کی جاسکتی ہے۔

فضیلت بی بی اپنے خراب معاشی حالات کے پیش نظر گذشتہ 7 سال سے دن رات کے امتیاز کے بغیر پشاور کی سڑکوں پررکشہ چلا رہی ہیں۔

فضیلت بی بی 3 بچوں سمیت اپنی بیمار والدہ کی کفالت کررہی ہے۔

فضیلت بی بی کا کہنا ہے کہ ”اتنے طویل عرصے میں اُنہیں مختلف منفی رویوں کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘

فضیلت بی بی نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اپنوں کے ساتھ غیروں کی باتیں بھی برداشت کرنی پڑیں لیکن وہ اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں۔

یہ بھی پڑھیے

فوزیہ ناصر احمد، باہمت صحافی ، ماہر برگر کوئین

اُن کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے ہمت نہیں ہاری اور حالات کا مقابلہ کیا۔

خراب معاشی اور معاشرتی حالات نے اُنہیں کم عمری سے ہی اتنا مضبوط بنادیا کہ وہ آج مکمل طور پر ایک مردانہ پیشے کو اپنا کر بھی کافی مطمعن ہیں۔

ایک ایسے پشتون معاشرے میں جہاں خواتین کاگھر سے نکلنا معیوب سمجھا جاتا ہے وہاں فضیلت بی بی جیسی خواتین کو اور بھی زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

اُنہوں نے ابتدا میں بیوٹی پارلر میں کام کیا لیکن وہاں سے خاطر خواہ کمائی نا ہو پانے کے بعد اُنہوں نے ڈرائیونگ سیکھی۔

جب فضیلت نے باقاعدہ طور پر ڈرایونگ سیکھی اور پشاور میں رکشہ چلانا شروع کیا تو غیروں کے ساتھ  ساتھ اپنوں نے بھی  فضیلت پرزمین تنگ کردی۔

یہاں تک کہ شوہر نے بھی اُنہیں آوارہ کہہ کر 3 بچوں سمیت چھوڑ دیا۔

اپنا اور بچوں کا پیٹ پالنے کےلیے دن بھر رکشہ چلا کر فضیلت اتنا ہی کما پاتی ہیں جس سے ان کے گھر والوں کو دو وقت کی روٹی مل سکے۔

فضیلت اپنی کمائی سے جہاں خوش ہیں وہیں لوگوں کی چبھتی نظروں اور منفی رویوں سے نالاں بھی ہیں۔

یہی وجہ ہےکہ اس صورتحال سے بچنے کے لیے اُنہوں نے اپنا حُلیہ تک تبدیل کردیاہے اور کئی برس گزرنے کے بعد بھی فضیلت مردانہ حلیے میں رکشہ چلاتی نظر آتی ہیں۔

متعلقہ تحاریر