مودی نے کرونا سے بچاؤ کی ویکسین تو لگوائی لیکن احتیاط بھول گئے
گیلپ سروے کے مطابق 37 فیصد پاکستانی کرونا سے بچاؤ کی ویکسین نہیں لگوانا چاہتے ہیں۔
انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگوالی لیکن ماسک پہننا یاد نہ رہا دوسری جانب برطانوی صحافی، گیلپ سروے اور پمز کی رپورٹ میں جنوبی ایشیائی اور خصوصاً پاکستانیوں کے ویکسین کے حوالے سے اعداد و شمار حیران کن ہیں۔
انڈیا کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں دوسرے نمبر پر موجود ہے۔ ایک کروڑ سے زیادہ ڈاکٹرز وبا کا شکار ہیں۔ وائرس کے خاتمے کے لیے انڈیا میں تیزی سے ویکسین لگائے جانے کا سلسلہ جاری ہے ۔
انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کا تعلق شدت پسندی میں جکڑی ایک مذہبی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے ویکسین کے حوالے سے اڑائی گئی افواہوں پر یقین نہیں کیا بلکہ زیادہ سے زیادہ شہریوں کو ویکسین لگانے پر آمادہ کرنے کے لیے خود ویکسین لگوالی۔ بس اس دوران ماسک نہ پہننے کی غلطی کربیٹھے۔ انڈیا کی معروف ناول نگار شوبھا ڈے نے اس حوالے سے ٹوئٹ کردیا۔
Errrrr…no mask, Sirji? pic.twitter.com/qHSPJLGnsE
— Shobhaa De (@DeShobhaa) March 1, 2021
دوسری جانب برطانیہ میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد ویکسین نہیں لگوانا چاہتی۔ برطانوی صحافی اوون بینیٹ جونز کے مطابق برطانیہ میں مقیم 71 فیصد انگریزوں نے ویکسین لگوالی ہے جبکہ جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والوں میں سے صرف 59 فیصد افراد نے ویکسین لگائی۔ سیاہ فام افراد بھی ویکسین لگوانے سے کترا رہے ہیں۔
پاکستان میں ایک بڑی تعداد ان افراد کی ہے جو سمجھتے ہیں ہ ویکسین لگوانے سے بانجھ پن پیدا ہوسکتا ہے اور یہ مغرب کی جانب سے مسلمانوں کو قابو کرنے کی ایک سازش ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان میں کرونا وائرس کی تیسری لہر کا خدشہ
گیلپ کے سروے کے مطابق 37 فیصد پاکستانی کرونا سے بچاؤ کی ویکسین نہیں لگوانا چاہتے ہیں جبکہ 22 فیصد پاکستانی ایسے بھی ہیں جو کسی بھی بیماری کے لیے ویکسین لگوانے کے حق میں نہیں ہیں۔
حیران کن بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد جن کا نام کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کے لیے رجسٹرڈ تھا انہوں نے اب تک اسے نہیں لگوایا ہے۔
اسلام آباد کے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) اسپتال کی رپورٹ کے مطابق عملے کے صرف 2 ہزار افراد نے ویکسین لگوائی ہے جبکہ 3 ہزار افراد اب بھی باقی ہیں۔