کراچی کے تجار کاروبار کی بندش کے خلاف سراپا احتجاج
تاجر رہنماؤں کا کہنا ہے مارکیٹس بند ہونے سے یومیہ 4 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی تجار برادری نے کرونا ایس او پیز کے تحت ہفتے میں 2 دن کاروبار بند رکھنے کے سندھ حکومت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ریلی نکالنے اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنے کا اعلان کردیا ہے۔ تاجر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہفتے میں 2 دن کاروبار بند رکھنے کا فیصلہ واپس نہیں لیا تو احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
کراچی میں آل سٹی تاجر اتحاد، فٹ ویئر ایسوسی ایشن، لیاقت آباد تاجر الائنس، انجمن تاجران سندھ اور سرینا موبائل مارکیٹ تاجران سمیت دیگر نمائندہ تنظیموں کے عہدیداران نے پیر کے روز مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کرونا کی وباء کے دوران کاروبار پر لگنے والی پابندیوں کے خلاف ریلی اور دھرنے کا اعلان کیا تھا۔
تاجررہنماوں کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے اہل خانہ کے ہمراہ وزیراعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دیں گے۔ منگل کی دوپہر 12 بجے پُرامن ریلی نکالی جائے گی جو ریلی لیاقت آباد سے شروع ہو کر وزیراعلیٰ ہاؤس تک جائے گی۔‘
تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ’ہمیں جمعے کی رات کو مختلف اداروں نے تنگ کیا تھا جس کی وجہ سے مجبور ہوکر آج پریس کانفرنس میں اعلان کررہے ہیں۔ منگل کو وزیراعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دیں گے، احتجاج کریں گے اور وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ بھی کریں گے۔‘
یہ بھی پڑھیے
وزیراعظم کے معاشی اور سیاسی شعبوں میں اہم اقدامات
اس موقع پر کراچی تاجر الائنس کے چیئرمین حکیم شاہ نے کہا تھا کہ ’مارکیٹیں بند ہونے سے یومیہ 4 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ اربوں روپے کا نقصان صرف تاجروں کا نہیں بلکہ معیشت کا نقصان ہے۔ تاجروں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت لاک ڈاؤن کے بجائے ویکسینیشن کے عمل کو تیز کرے۔‘
دوسری جانب کرونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر محکمہ داخلہ سندھ نے ہفتے کے دو دنوں کو محفوظ ایام (سیف ڈے) قرار دیتے ہوئے جمعے اور اتوار کو کاروباری مراکز بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
محکمہ داخلہ سندھ نے وضاحتی مراسلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہفتے میں دو چھٹیوں کی وجہ سے ابہام پایا جارہا تھا تاہم اب جمعے اور اتوار کو کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں گی۔