راولپنڈی پولیس کا شہید ایس ایچ او عمران عباس کو انوکھا خراج عقیدت

رواں برس 7 مارچ کو پولیس انسپکٹر کو موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔

زندہ قومیں کبھی اپنے شہداء اور ہیروز کو فراموش نہیں کرتیں اور شہدا کے پیچھے رہنے والے ان کے اہل خانہ کو مسائل، مشکلات اور روزمرہ امور میں تنہا نہیں چھوڑتیں ہیں۔ قومیں یاد رکھتی ہیں کہ شہدا اپنا آج ہمارے کل کے لیے قربان کرتے ہیں۔ اس کا عملی اظہار راولپنڈی پولیس نے کیا ہے۔

راولپنڈی پولیس کے انسپکٹر عمران عباس، روز اپنے بچوں کو سکول چھوڑنے جاتے تھے۔ مگر رواں برس سات مارچ کو پولیس انسپکٹر میاں عمران عباس کو اس وقت موٹر سائیکل سوار ملزمان نے ہدف بنا کر قتل کر دیا تھا جب وہ اپنے بچوں کے ہمراہ صدر راولپنڈی کے ایک ریسٹورنٹ سے لنچ کرکے واپس جا رہے تھے۔ اس واقعہ میں ان کے بچے محفوظ رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے امریکا کو آئینہ دکھا دیا

پولیس انسپکٹر میاں عمران عباس کی شہادت کے بعد ان کے بچے پہلے روز اسکول جانے لگے تو راولپنڈی کے پولیس افسران انہیں گھر سے لیا اور پولیس قافلے میں اسکول تک ہمراہ گئے۔ قافلے میں سٹی پولیس افسر محمد احسن یونس اورایس ایس پی آپریشنز رائے مظہر اقبال شامل تھے۔

راولپنڈی پولیس

شہید انسپکٹر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بچوں کو اسکول چھوڑنے کے لیے ٹریفک، ڈولفن اور ایلیٹ فورس کے اسکواڈ بھی ہمراہ گئے، انسپکٹر عمران عباس کی شہادت کے بعد شہید کے بچے پہلے دن اسکول پہنچے تو پرنسپل، اساتذہ اور طلباء نے  بچوں کا استقبال کیا اور گلدستے پیش کئے۔

بچوں کے والد انسپکٹر عمران عباس اور دادا سب انسپکٹر میاں محمد عباس دونوں نے ملک و قوم کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ شہید انسپکٹر عمران عباس کے والد انسپکٹر محمد عباس 1990 میں ڈاکوؤں سے مقابلے میں شہید ہوگئے تھے۔

سی پی او نے اسکول پرنسپل سے ملاقات بھی کی۔ سی پی او محمد احسن یونس کا کہنا تھا کہ شہید کے بچوں کی بہترین تعلیم کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جائیں گے، ہم ہر گھڑی ہر موقع پر شہداء کی فیملیز کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس موقع پر پولیس افسران کا کہنا تھاکہ اس خاندان کی عظیم قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔

انسپکٹر میاں عمران عباس نے 1998 میں راولپنڈی پولیس میں بطور اے ایس آئی شمولیت اختیار کی تھی۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق انھیں بہادری اور دلیری کا مظاہرہ کرنے پر مجموعی طور پر 92 انعامات سے نوازا گیا تھا۔

شہید انسپکٹر نے سوگواران میں بیوہ، دو بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑیں ہیں۔

متعلقہ تحاریر