ابصار عالم اور رؤف کلاسرا ٹوئٹر پر مادر پدر آزاد صحافت کرتےہوئے
ٹوئٹر پر رؤف کلاسرا اور سابق چیئرمین پاکستان ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ابصارعالم کے درمیان سوشل میڈیا پر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا
دنیا بھر میں سوشل میڈیا کا استعمال کیسا ہے اس سے تو میں آگاہ نہیں لیکن پاکستان میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس خاص طور پر ٹوئٹر کی محفل سیاست دانوں، صحافیوں اور اداکاروں کے درمیان نوک جھونک کے بغیر ایسے ادھوری لگتی ہے جیسے قیمے والے نان کے بغیر مسلم لیگ ن کا جلسہ جیسے بلند و بالا دعوؤں اور وعدوں کے بغیر تحریک انصاف کی بیٹھک۔
ایسے ہی پاکستانی کی ٹوئٹر کی محفل گذشتہ روزایسے ہی بام عروج پر پہنچ گئی جب معروف صحافی اور اینکر پرسن رؤف کلاسرا اور سابق چیئرمین پاکستان ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ابصارعالم کے درمیان سوشل میڈیا پر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
ویسے اپنے پرانے دوست چئرمین ابصار عالم کو کل عمران خان حکومت کے خلاف صحافیوں کے ساتھ مل کر احتجاج کرتے دیکھ کر خوشی ہوئی کہ کبھی وہ چیرمین پیمرا کے طور پر انہی صحافیوں اور مالکان کے خلاف 50 کروڑ جرمانہ اور 10 سال قید کا بل بنا کر قائمہ کمیٹی میں لائے تھے— https://t.co/TGhgi0Q2rN
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) September 14, 2021
نواز لیگ دور حکومت میں PEMRA نے اکتوبر 2017 ایک بل بنا کر قائمہ کمیٹی کو بھیجا کہ ٹی وی مالکان پر 50 کروڑ روپے جرمانے اور دس سال قید کی سزا کا قانون پاس کیا جائے۔ہمارےدوست ابصار عالم چیرمین تھے۔آج وہی نواز لیگ احتجاج کررہی ہے عمران خان کیوں 25 کروڑ جرمانے کرنا چاہتے ہیں— 1/2 pic.twitter.com/QzPWN8ZIrI
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) September 14, 2021
ابصار کیونکہ اب آپ نے RT کیا ہے تو بتانا ضروری ہے کہ گیلانی صاحب سے فیور آپ کی بیگم صاحبہ کے لیے لی گئی تھی جب آپنے کہا آپ کی مسز کے کالج میں سالانہ کانوکیشن ہے تو وزیراعظم گیلانی مہمان خصوصی ہوں۔ گیلانی صاحب کو آپ کے کہنے پر درخواست کی اور ہماری بہن کی کالج میں ٹور بن گئی تھی🙏 https://t.co/8GhHNOjdWj
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) September 15, 2021
ہوا کچھ یوں کہ رؤف کلاسرا نے اپنے ٹوئٹراکاؤنٹ پر ابصار عالم کو مخاطب کرتےہوئے لکھا "ویسے اپنے پرانے دوست چیئرمین ابصار عالم کو کل عمران خان حکومت کے خلاف صحافیوں کے ساتھ مل کر احتجاج کرتے دیکھ کر خوشی ہوئی کہ کبھی وہ چیئرمین پیمرا کے طور پر انہی صحافیوں اور مالکان کے خلاف 50 کروڑ جرمانہ اور 10 سال قید کا بل بنا کر قائمہ کمیٹی میں لائے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
ابصار عالم الزامات کے بجائے تحقیقات کروانے پر زور دیں
ابصار عالم کا نام لئے بغیر لکھا کہ کبھی آپ فرماتے ہیں نواز شریف کے وزیراعظم بننے کی وجہ آپ ہیں۔کبھی فرماتے ہیں جنرل باجوہ کو آپ کی سفارش پر آرمی چیف بنایا گیا۔اب فرماتے ہیں مجھے دودھ بھی آپ نے پلایاآپ پاکستان کے صدر بش تو نہیں لگ گئے؟آپ کو hallucinations کا مرض ہے۔ کوئی اچھا ماہر نفسیات ڈھونڈیں اور اپنا علاج کرائیں مرشد۔
رؤف کلاسرا کے اس ٹوئٹ کے بعد سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے لکھا کہ رؤف کلاسرہ آپ اتنے سالوں مسلسل میرے خلاف جھوٹ بول رہے ہیں صرف سیٹھ کی ملازمت کی خاطر لیکن کبھی آپ کو پلٹ کر جواب نہیں دیا، ساتھ گُزرے وقت کی حیا میری آنکھ میں ابھی باقی ہے، کاش آپ کی بجائے کسی سانپ کو دودھ پلایا ہوتا تو شاید وہ بھی اتنا مُنافق، حاسد، مکار اور جھوٹا نہ ہوتا۔
رؤف آپ کو کُچھ گھنٹوں کی گہری نیند کی ضرورت ہے تاکہ آپ کی خیالی کڑاہی کا اُبال کُچھ کم ہو اور آپ ہوائی باتیں کرنے سے گریز کریں، گیلانی صاحب نے کبھی کوئی ایسا کالج وزٹ کیا ہو تو اُن کی کوئی تصویر، خبر پیش کریں ثبوت کے طور پر؟
اگر نہ کر سکے تو پہلے فقرے کو دوبارہ پڑھیں۔
۱) رؤف آپ کو کُچھ گھنٹوں کی گہری نیند کی ضرورت ہے تاکہ آپ کی خیالی کڑاہی کا اُبال کُچھ کم ہو اور آپ ہوائی باتیں کرنے سے گریز کریں
۲) گیلانی صاحب نے کبھی کوئی ایسا کالج وزٹ کیا ہو تو اُن کی کوئی تصویر، خبر پیش کریں ثبوت کے طور پر؟
۳) اگر نہ کر سکے تو پہلے فقرے کو دوبارہ پڑھیں 🙏 https://t.co/38qORzYmBW
— Absar Alam (@AbsarAlamHaider) September 15, 2021
دو سینئر صحافیوں کےد رمیان لفظی جنگ کو صارفین نے اخلاقیات کے منافی قرار دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ دونوں حضرات کو مل بیٹھ کر اپنے اختلافات کا حل نکالنا چاہئے اس طرح سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک دوسرے کے خلاف سنگین الزامات کسی صورت بھی مناسب نہیں ہیں ۔
آپ کو کیا پتہ جنرلزم کس بلا کا نام ہے۔ آپ ساری عمر شاہی خاندان کے درباری رہے ہیں اور رہیں گے۔ہمارے جیسوں نے سر کٹوائے،جھکائے نہیں نہ کسی دربار کی زنیت بنے۔ یہ کلپ سنیں۔اس چینل میں میری تنخواہ آپ کی ضمیر بیچ کر لی گئی نوکری سے دس لاکھ زیادہ تھی۔بے روزگار ہونا پسند کیا،جھکے نہیں🙏 https://t.co/VBSZcWBtDQ pic.twitter.com/69R855eDj8
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) September 15, 2021
دونوں صحافیوں کے درمیان سنگین الزامات میں صارفین نے اپنی پسندیدہ شخصیت کی حمایت کی ایک صارف محمد کاشف میؤ نے ابصار عالم کے حق اور رؤف کلاسرا کے خلاف بیان دیتے ہوئے لکھا کہ "رؤف کلاسرا احمدنورانی کیخلاف بھی ایسے ہی بےسروپا الزامات لگانے کے بعد منہ چھپاتا پھرا اور اب ابصار عالم صاحب کیخلاف بھی گھٹیا پروپیگنڈا. یوسف رضا گیلانی سے اہلیہ کے نام پر فوائد لینے والے رؤف کلاسرا کیلئے صرف اتنا ہی کافی ہے کہ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے”۔
دونوں حضرات کی جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات اور ذاتیات پر حملے اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے معاشرے سے برداشت تحمل اور اخلاقیات رخصت ہوتی جارہی ہے، جب صحافت جیسے مقدس پیشے سے وابستہ سینئر افراد ایک دوسرے کے خلاف اخلاقی پستی کا مظاہرہ کریں گے تو معاشرے کے عام فرد سے کیا امید کی جاسکتی ہے۔