اسٹاک ایکسچینج تباہ، رئیل اسٹیٹ سب سے بڑی ملکی صنعت بن گئی

سنہ پچاس کے بعد سے بڑے سرمایہ کاروں نے رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری شروع کی اور یوں پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار تیزی سے پھیلنے لگا

اس وقت دنیا کے سب سے  بڑے کاروباری شعبے رئیل اسٹیٹ کی پاکستان میں ابتداءکا سہرا شہر کراچی کوجاتا ہے، پچاس کی دہائی سے قبل پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے بہت ہی کم لوگ واقف تھے اس دور میں لوگ اپنی ضرورت کے مطابق جائیداد خریدتے اور ضرورت کے تحت اس کو فروخت کردیتے لیکن کاروبار کے حوالے سے اس جانب کوئی رجحان نہیں تھا لیکن سنہ پچاس کے بعد سے جب کراچی کے علاقے طارق روڈ، نرسری، پی سی ایچ ایس اور سندھی مسلم سوسائٹی آباد ہونا شروع ہوئیں توبڑے سرمایہ کاروں نے اس شعبے میں سرمایا کاری شروع کی اور یوں پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار تیزی سے پھیلنے لگا۔

آج رئیل اسٹیٹ کا کاروبار پاکستان کا سب سے فائدہ مند اور تیزی سے ترقی کرنے والا بزنس بن گیا ہے  جس میں بہت سارے عوامل کا عمل دخل ہے لیکن سب سے زیادہ رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کا دارومدار جس پر ہے وہ  حکومتی پالیسز ہیں جو سرمایہ کاروں کو اس کاروبار کو پھیلانے اور محدود کرنے میں سب سے اہم کردار ادا کرتی ہیں  حکومتی پالیسز میں شرح سود، اوورسیز سرمایہ کاری،  بجٹ ،  ٹیکسز اور  قوت خرید شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور سنار اب مخبری بھی کریں گے

بدقسمتی سے پاکستان میں بے پناہ بیرونی قرضے، سیکیورٹی  کی مخدوش صورتحال اوراب پڑوسی ملک افغانستان سے امریکی و اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث ملک میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرتاریخی گراوٹ کا شکارہوئی ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کار اسٹاک ایکسچینج سے سرمایہ نکال کر رئیل اسٹیٹ کے بزنس میں لگارہے ہیں۔

رواں سال بیس اگست کو گوادر حملے کے بعد پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج تاریخی گراوٹ کا شکار ہوئی تھی گوادر حملے کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں 1400 پوائنٹس سے زائد کی کمی ہوئی جس باعث سرمایہ کاروں کے 245 ارب روپے ڈوب گئے۔

ملک میں امن وامان  کی، معیشت  کی اور کاروباری صورتحال اسٹاک کے کاروبار کیلئے ساز گار نہیں ہیے جبکہ رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کیلئے حالات سازگار ہیں۔

پاکستان کے مرکزی بینک نے رئیل اسٹیٹ کے شعبے کو ملک میں  مزید ترقی دینے کے لئے سرمایہ کاری کے قوائد و ضوابط  میں نئی ترمیم کی ہے جس کے تحت رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹس میں بینکوں اور ڈی ایف آئیز کی سرمایہ کاری پر خطرے کو نمایاں طور پر کم کرتے ہوئے 200 فیصد سےکم کرتے ہوئے  100 فیصد کر دیا ہے۔

موجودہ تحریک انصاف کی حکومت نے کنسٹریکشن کی صنعت کی  اور معاشی ترقی میں 50 سے زائد منسلک شعبوں کے اہم کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ایمنسٹی پیکیج کا اعلان کیاتھا جس سے ملک میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی شعبے نئے منصوبے شروع کرنے میں مدد ملے گی۔

موجودہ حکومت کی جانب سے  ملک میں رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں سرمایہ کاروں کو مدعو کرنے کیلئے غیر معمولی اقدامات کئے جارہے ہیں جس کے باعث رئیل اسٹیٹ آج پاکستان کی سب سے مضبوط اور تیزی سے ترقی کرنے والی صنعت بن گئی ہے۔

متعلقہ تحاریر