اجناس کی قیمتوں میں اضافہ سے حکومت بھی پریشان، نئی کمیٹی تشکیل
کمیٹی کے تحت غذائی اجناس سے متعلق معلومات جمع کرنے کے لیے ایک مرکزی ڈیٹا بیس قائم کیا جائے گا۔
ملک میں اجناس کی قلت پر قابو پانے اور ان کی قیمتوں میں استحکام کے لیے حکومت نے نئی نیشنل فوڈ سکیورٹی مینجمنٹ کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ کمیٹی کے قیام کا آرڈیننس بھی جاری کردیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد سے ملک میں اجناس کی قلت کے مسئلے نے بار بار سر اٹھایا اور ان کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا، انہی مسائل سے نمٹنے کیلیے نئی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔
کمیٹی کے اراکین میں وزیراعظم ، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکرٹریز شامل ہوں گے جبکہ وزیراعظم کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔
حکومت کی جانب سے نئی فوڈ مینجمنٹ کمیٹی قائم کرنے کا بنیادی مقصد ضروری غذائی اجناس سے متعلق معلومات جمع کرنے کے لیے ایک مرکزی ڈیٹا بیس قائم کرنا ہے۔
جن اشیاءِ خوردونوش کی فصل،اسٹاک اور قیمتوں سے متعلق معاملات پر توجہ دی جائے گی ان میں چاول، گندم اور آٹا، دال، پیاز، ٹماٹر، آلو، چینی، کوکنگ آئل، کیلا، بیف، چکن، مٹن اور لہسن شامل ہیں۔
این ایف ایس ایم کمیٹی کا اجلاس سال میں کم از کم دو بار منعقد کیا جائے گا لیکن وزیراعظم کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی وقت اجلاس طلب کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
عالمی سرمایہ کار پاکستان کی معاشی پالیسیز کے معترف
قابل غور بات یہ ہے کہ اس وقت وفاقی وزارت برائے فوڈ سیکیورٹی اور ریسرچ سید فخر امام جیسے زیرک سیاستدان کے پاس ہے۔ اس وزارت کے ساتھ پانچ محکمے اور دیگر کئی کارپوریشنز اور بورڈز مل کر کام کررہے ہیں۔
نئی کمیٹیز قائم ہونے کے بعد ان کے ارکان کی تنخواہیں، مراعات، دفاتر، دفتری اسٹاف کا بندوبست بھی قومی خزانے پر بوجھ بنتا ہے۔ وفاقی وزارت برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اور ریسرچ کا مینڈیٹ کیا رہ جائے گا اگر کام کرنے کے لیے کمیٹی بنانا پڑے۔