کورونا وائرس سے امریکا میں اموات اسپینش فلو کے برابر

کوویڈ 19 سے امریکا میں 675000 شہری ہلاک ہوگئے، اسپینش فلو سے بھی تقریباً اتنی ہی ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

کوویڈ-19 سے اب تک 675،000 امریکی ہلاک ہوچکے ہیں، کسی بھی وبا سے امریکا میں ہلاکتوں کی یہ تعداد 1918 میں آنے والے اسپینش فلو کے برابر ہے۔

ایک صدی پہلے امریکا کی آبادی موجودہ آبادی کا صرف ایک تہائی حصہ تھی جس کا مطلب ہے کہ اس زمانے میں 6 لاکھ 75 ہزار اموات ہونا نہایت خطرناک بات تھی۔

مگر کورونا وائرس بھی کسی المیے سے کم نہیں، 1918 کے مقابلے میں اب تک سائنسی تحقیق میں شاندار ترقی ہوچکی ہے اور دستیاب ویکسینز سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جاسکتا تھا لیکن ایسا نہ ہوسکا۔

یہ بھی پڑھیے

کورونا وبا، گوگل اپنے ملازمین کو دو بلین ڈالرز کی عمارت میں بٹھائے گا

اسپینش فلو کی طرح، ممکن ہے کہ کورونا وائرس ہمارے درمیان سے مکمل طور پر ختم نہ ہو۔ سائنسدانوں کو امید ہے کہ جیسے جیسے ویکسی نیشن ہوتی جائے گی لوگوں کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوگا اور کورونا وائرس ایک موسمی انفیکشن بن جائے گا۔  فی الحال، اس وبائی مرض نے امریکا اور دنیا کے دوسرے حصوں پر اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔

کورونا وائرس کی وجہ سے امریکا میں روزانہ اوسطاً 1900 اموات ہورہی ہیں جو کہ مارچ سے لے کر اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے اور رواں ہفتے سوموار کے دن ملک بھر میں وائرس سے وفات پانے والے افراد کی گنتی 6 لاکھ 75 ہزار تک جاپہنچی، یہ اعداد و شمار جانز ہاپکنز یونیورسٹی نے جاری کیے ہیں جبکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

  واشنگٹن یونیورسٹی کے مطابق سردیوں میں کورونا کی نئی لہر آسکتی ہے جس کے بعد جنوری 2022 تک مزید ایک لاکھ امریکی شہریوں کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔  سنہ 1918 سے 1919 تک انفلوئنزا کے وبائی مرض نے عالمی سطح پر 5 کروڑ افراد کی جان لی تھی جبکہ کوویڈ19 سے اب تک 40 لاکھ 60 ہزاراموات ہوچکی ہیں۔

متعلقہ تحاریر