کیا وزیرآعظم کی ٹیم سے ملاقات T20 ورلڈ کپ کے لیے کافی ہے؟

کرکٹ پنڈتوں کا کہنا ہے قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کا مورال بلند کرنے کے لیے کسی بھی انٹرنیشنل ٹیم کے ساتھ سیریز کھیلنا ناگزیر ہے۔

وزیراعظم عمران خان سے گزشتہ روز قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے وفد نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کی قیادت میں ملاقات کی۔ مذکورہ ٹیم اکتوبر میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کرے گی۔

ملاقات کے موقع پر کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کھلاڑی کرکٹ اپنے لیے نہیں ملک کے بہترین مفاد کو مدنظر کرکے کھیلیں۔ کہتے ہیں اچھا کھلاڑی بننے سے پہلے اچھا انسان بننا ضروری ہے ، پیسے کے بت کو توڑ دیں کیونکہ رزق اللہ دینے والا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

دورہ پاکستان کی منسوخی ،برطانوی پاکستان کے حق میں بول پڑے

قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میدان میں سراٹھا کر رکھیں ، میدان میں بہترین جارحانہ حکمت عملی اپنائیں۔ میدان میں کھلاڑیوں کے کندھے گرے ہوں تو اچھا تاثر نہیں جاتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اچھا کھلاڑی آخری دم تک لڑتا ہے ، ہار جیت کھیل کا حصہ ہے۔ کسی بھی موقع پر اپنے آپ کو کمزور نہ سمجھیں۔

1992 کے ورلڈ کپ کی کہانی دہراتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا سمجھ رہی تھی کہ ہم اگلے مرحلے میں نہیں جائیں گے، مگر ہم نے ورلڈ کپ جیت کردکھایا۔ پریشر میں پریشان ہونے کی بجائے لطف اندوز ہونا سیکھیں۔ اپنا فوکس ورلڈ کپ پر رکھیں۔

وزیراعظم کی قومی کرکٹ ٹیم سے ملاقات اور کرکٹ پنڈتوں کا تجزیہ

وزیراعظم عمران خان اور ٹی ٹوئٹی ورلڈ کپ اسکواڈ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے تناظر میں کرکٹ پنڈتوں کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم اور انگلش ٹیم کے دوروں کی منسوخی سے قومی ٹیم کو مورال کافی کم ہوا ہے۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم کو اس وقت کسی بھی انٹرنیشنل لیول کی ٹیم کے ساتھ سیریز کھیلنے کی اشد ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سیریز کھیلنے کے دو تین فائدے تو فوری طور پر سامنے آجائیں گے۔ ایک یہ کہ ٹیم کو پریکٹس کا موقع ملے گا۔ دوسرا یہ کہ پتا چلے گا کہ ٹیم کی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے حوالے سے کیا تیاری ہے اور وہ کہاں کھڑی ہے۔ اور تیسرا یہ کہ کھلاڑی پریشر سے نکل آئیں گے جو اس وقت دوروں کی منسوخی سے ان کے ذہنوں میں پنہاں ہو گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو فوری طور پر دورے کا بندوبست کرنا چاہیے۔ اس بات سے قطع نظر کہ یہ دورہ کہاں ہونا چاہیے ، بس کرکٹ ہونی چاہیے ، جگہ میٹر نہیں کرتی ہے۔

متعلقہ تحاریر