کیا طالبان کی فتح میں پاکستان کا کردار ہے؟ امریکی سینیٹرز کا سوال

22 امریکی سینیٹرز نے سینیٹ میں سقوطِ کابل اور اس کے بعد سے اب تک طالبان کی مدد کرنے والے عناصر کو بےنقاب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

22 امریکی سینیٹرز نے سینیٹ میں ایک بل پیش کیا ہے جس میں سقوطِ کابل سے قبل اور اس کے بعد کےحالات میں پاکستان کے کردار کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بل کے متن میں درج ہے کہ افغان صوبہ پنج شیر میں طالبان کے حملے میں بھی پاکستانی کردار کا تعین کیا جائے۔

امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن سینیٹر جم رِش اور دیگر ریپبلیکن اراکین نے سینیٹ میں ‘افغانستان انسداد دہشت گردی، نگرانی اور احتساب ایکٹ’ متعارف کرایا تاکہ جوبائیڈن انتظامیہ کے ’افغانستان سے جلدی اور تباہ کن انخلا‘ سے متعلق مسائل کو حل کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیے

صدر جو بائیڈن افغانستان کی صورتحال کے ذمہ دار  ہیں ؟

اس تجویزکردہ قانون سازی میں امریکہ اور طالبان کی جنگ میں طالبان کی حمایت کرنے والے، انہیں اگست کے وسط میں کابل پر قبضہ کرنے میں مدد کرنے والے اور وادی پنجشیر کے آپریشن میں معاونت فراہم کرنے والے عناصر پر ایک مفصل رپورٹ بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پہلی رپورٹ میں طالبان کو 2001 سے 2020 کے درمیان ریاستی اور غیرریاستی عناصر بشمول حکومت پاکستان کی جانب سے ملنے والی مدد کا جائزہ لیا جائے گا۔

رپورٹ میں طے کیا جائے گا کہ طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں، مالی مدد، انٹیلیجنس معلومات، عسکری تربیت، آمد و رفت اور طبی امداد سمیت جدید آلات سے لیس کرنے  اور آپریشنز کرنے میں کون مدد کرتا رہا۔

واضح رہے کہ 15 اگست کو کابل میں طالبان کی فتح کو امریکہ سمیت کئی ممالک پاکستان سے منسوب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

افغانستان میں 20 سال کی جنگ میں 8 ٹریلین ڈالر سے زائد رقم جھونکنے کے بعد امریکہ اپنی شکست کا ملبہ پاکستان کے سر پر ڈالنا چاہتا ہے۔

امریکی سینیٹرز کی جانب سے پیش کردہ حالیہ بل اسی سلسلے کی ایک پیش رفت ہے جس کے مطابق امریکہ پاکستان کی مالی امداد اور قرضے روکنے کے ساتھ ساتھ دیگر پابندیاں لگانے کے لیے راہ ہموار کررہا ہے۔

متعلقہ تحاریر