اسٹیٹ بینک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گراوٹ پر قابو پانے میں ناکام
مقامی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔ منگل کو انٹر بینک میں ڈالر 169.97 پر بند ہوا تھا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے دو اقدامات کے باوجود پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے، اور مقامی کرنسی اپنی قدر مزید کھو رہی ہے۔
مقامی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی اور منگل کو انٹر بینک میں ڈالر 169.97 پر بند ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
شاہد آفریدی نے آن لائن کاروبار کی دنیا میں چھکا لگا دیا
بدھ کے انٹربینک میں ڈالر ابتدائی گھنٹوں میں 172 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔
چند معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کی بنیادی وجہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بڑھتا ہوا فرق ہے۔
انہوں نے اس بات سے بھی خبردار کیا کہ موجودہ صورت حال پاکستان میں افراط زر کی نئی لہر پیدا کرسکتی ہے۔ کیونکہ قیاس آرائیاں چل رہی ہیں کہ اکتوبر میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 190 روپے تک پہنچ سکتا ہے۔
دوسری جانب روپے کی ڈالر کے مقابلے میں گراوٹ کو روکنے لیے اسٹیٹ بینک نے درآمدگی اور برآمدگی اشیاء کے فرق کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے تھے۔
اسٹیٹ بینک کے نئے قواعد و ضوابط کے مطابق ، آٹو فنانس سہولت کی زیادہ سے زیادہ مدت 7 سال سے کم کرکے 5 سال کردی گئی تھی۔
نئے قواعد و ضوابط کے مطابق نئی اور استعمال شدہ درآمدی گاڑیوں کو اب بینک فنانس نہیں کریں گے۔
اس کے علاوہ مرکزی بینک نے روپے کی قدر میں کمی کو روکنے کے لیے 1.2 بلین ڈالرز انٹربینک مارکیٹ میں انویسٹ کیے تھے۔
تاہم اسٹیٹ بینک کی یہ کارگزاری بھی کسی کام نہ آسکی اور مزید بگاڑ پیدا ہوگیا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کے روز دوپہر تک 100 انڈیکس میں 1098 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
معاشی ماہرین نے انڈیکس میں کمی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہونے کی وجہ قرار دی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ امریکی سینیٹرز کی جانب سے طالبان سے پہلے اور بعد کے افغانستان میں پاکستان کے کردار کی تحقیقات کے لیے بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا ہے۔