پی سی بی کی مالی مشکلات کم کرنے کےلئے رمیز راجہ کا انوکھا اقدام

ہم چاہتے ہیں کہ بزنس کمیونٹی بتائے ہم کس طرح کرکٹکو بہتر بناسکتے ہیں اور کاروباری کمیونٹی اس میں  ہماری کیسے مدد کرسکتی ہے

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) رمیز راجہ نے پاکستان میں کرکٹ کی بہتری کےلئے ملکی کاروباری حضرات سے مدد مانگ لی ، رمیز راجہ نے کراچی اسٹاک ایکسچینج کا دورہ کیااور  کے ای ایس سی  میں کاروبار کے آغاز کےلئے روایتی گھنٹہ بجا کر دن کی ٹریڈنگ کا آغاز کیا۔

رمیز راجہ نے اس موقع پر کاروباری حضرات سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسٹیڈیمزاور کرکٹ کے اسٹرکچر کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ہم چاہتے ہیں کہ بزنس کمیونٹی ہمیں بتائے کہ ہم کس طرح کرکٹ  کو بہتر بناسکتے ہیں اور کاروباری کمیونٹی اس میں  ہماری کیسے مدد کرسکتی ہے۔

چیئرمین بی سی بی نے  بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے مقامی سطح پر کرکٹ کی بہتری کے اقدامات  کا زکر کرتے ہوئے بتایا کہ  ہمارے پڑوسی ملک میں سرمایہ کاری سے کرکٹ بہت آگے نکل گئی ہے جبکہ ہماری کرکٹ آئی سی سی کی فنڈنگ پر چل رہی ہے  ہماری کرکٹ کی بہتری میں مقامی سرمایہ کاروں کی حصہ داری کم ہے ہمیں کرکٹ کی معیشت کو ترقی دینا ہے تاکہ ملک میں بین القوامی سطح کی کرکٹ پید اہوسکے۔

یہ بھی پڑھیے

پی سی بی اور کھلاڑیوں کے ناقد رمیز راجہ کا امتحان

انھوں نے بتایا کہ ملک میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیمیں واپس جانے سے دو چیزیں سیکھی ہیں اگر ہماری ٹیم دنیا کی نمبر ون ٹیم ہوتی تو ٹیمیں واپس نہیں جاتیں ،  اگر کرکٹ معیشت اچھی ہو تو بھی ٹیمیں واپس نہیں جائیں گی۔

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجہ نے بتایا کہ پچز اور گراس روٹ کرکٹ کا بہت برا حال ہے ورلڈ کپ کی تیاری جاری ہے ہماری کوشش  ہے کہ بہترین ٹیم کو میدان میں اتاریں ، انھوں نے مزید کہا کہ  آہستہ آہستہ چیزیں بہتر ہوں گی جب تک میں ہوں صرف کرکٹ پر بات ہوگی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل رمیز راجہ نے کراچی کی مشہور کاروباری شخصیات سے ملاقات کی، یہ ملاقات معروف بزنس مین عقیل کریم ڈھیڈی کے دفتر میں ہوئی جس میں پی سی بی عہدیدار سلمان نصیر بھی شریک تھے، ملاقات میں  غیر ملکی ٹیموں کی پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے کی گئی  جس پر کاروباری حضرات نے کراچی میں نیشنل اسٹیڈیم کے قریب ایک فائیو اسٹار ہوٹل کی تعمیر کی پیشکش کی ہے  جس کے باعث ملک میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی سیکیورٹی کا مسئلہ حل ہوجائے گا جبکہ شہر میں  غیرملکی کھلاڑیوں کی آمد سے جو ٹریفک کی صورتحال پید اہوتی ہے اس پر بھی قابو پالیا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر