پینڈورا پیپرز میں شامل تمام پاکستانیوں سے تحقیقات ہوگی، سینیٹر فیصل جاوید
عمران خان دنیا کے پہلے رہنما ہیں جنہوں نے پینڈورا پیپرز منظر عام پر آنے کے بعد ایکشن لیتے ہوئے فوری طور پر تحقیقات کرنے کااعلان کیا،فیصل جاوید
پینڈورا پیپرز میں شامل آف شور کمپنیز کے مالکان سے پوچھ گچھ ہوگی، کابینہ کا ممبر ہو یا کسی میڈیا گروپ کا مالک یا کوئی بھی بڑے سے بڑے سرکاری عہدے کا افسر، وزیر اعظم کا خصوصی سیل تحقیقات کرے گا، سینیٹر فیصل جاوید کی نیوز 360 سے خصوصی گفتگو۔
تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے بتایاکہ پینڈورا پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان دنیا کے پہلے لیڈر ہیں جنہوں نے فوری طور پر تحقیقات کا اعلان کیا، دنیا بھر میں وزیراعظم عمران خان کے اس کوئیک ایکشن کی مثالیں دی جا ر ہی ہیں، آف شور کمپنیز کے مالکان سے مکمل پوچھ گچھ کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے
پینڈورا لیکس تحقیقات، پاکستانی اسٹارٹ اپس کو دھچکا پہنچنے کا خدشہ
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پینڈوراپیپرز میں منظر عام پر آنے والے 700 پاکستانیوں کے اثاثہ جات کی جانچ پڑتال چاہتے ہیں اور یہ بھی چاہتے کہ ہیں اگر ان آف شور کمپنیز میں سرمایہ کاری منی لانڈرنگ کے ذریعے کی گئی ہے تو قانون اپنا راستہ بنائے گا۔
ان کا کہنا تھاکہ اگر 700 پاکستانیوں نے اپنے ٹیکس گوشوارے میں ان آف شور کمپنیز کو ظاہر نہیں کیا اور یہ اثاثے چھپائے گئے تو بھی کارروائی ہوگی، اس میں اراکین کابینہ ہوں یا اعلی سرکاری افسران یا ان کے اہل خانہ یا بڑے بڑے میڈیا مالکان، تاجر اور صنعت کار، سب کے خلاف تحقیقات ہوں گی۔
ایک سوال کے جواب میں سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ نواز شریف کی آف شور کمپنی اور عمران خان کی کابینہ کے ارکان کی آف شور کمپنی میں زمین آسمان کا فرق ہے، نواز شریف نے آف شور کمپنی منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کی تھی اوراس سے مے فیئر اپارٹمنٹس خریدے اور پراپرٹی بنائی تھی۔
نواز شریف کو جے آئی ٹی میں صفائی کا بھرپور موقع ملا تھا لیکن وہ منی ٹریل نہیں دے سکے، اس سلسلے میں ثابت نہیں کرسکے اور ایوان میں آکر جھوٹ بولا کہ ان کی لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ہے، نواز شریف جھوٹا دعوی کرتے رہے کہ یہ وہ ذرائع ہیں جن سے انہوں نے یہ اثاثے بنائے۔
سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ میں اگر کسی رکن پر کچھ ثابت ہوا تو اسے مستعفی ہونا پڑے گا۔