پینڈورا پیپرز میں امریکی سیاستدانوں کے نام کیوں شامل نہیں؟

آئی سی آئی جے کو پینڈورا پیپرز مرتب کرنے کے لیے 23 سے زائد امریکی تنظیموں نے رقم فراہم کی تھی۔

آف شور ڈیٹا کے اب تک کے سب سے بڑے اسکینڈل پینڈورا پیپرز میں 35 موجودہ اور سابق حکمرانوں جبکہ 90 سے زائد ممالک کے 300 سیاستدانوں کی تفصیلات منظرعام پر آئی ہیں۔

اس فہرست میں اردن کے بادشاہ، سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر اور ان کی اہلیہ، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، چیک ری پبلک کے وزیراعظم اور کئی دیگر نامی گرامی شخصیات موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بھارت کے سابق ڈی جی ملٹری انٹیلیجنس بھی آف شور کمپنی کے مالک نکلے

جن سیاستدانوں اور رہنماؤں کا نام پینڈورا لیکس میں آیا ہے ان میں سے اکثریت کا تعلق تیسری دنیا کے ممالک سے ہے جہاں کرپشن عام ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پینڈورا لیکس میں اسرائیل تک کے چند رہنماؤں کے نام شامل ہیں لیکن امریکہ کے کسی سیاستدان پر حرف تک نہیں آیا۔

کیا امریکا میں کرپشن نہیں ہوتی؟ اس کا جواب نفی میں ہے۔ جنوری 2021 میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق امریکا بھی دنیا کے کرپٹ ممالک میں شامل ہے۔

اس رپورٹ کے تناظر میں دیکھا جائے تو پینڈورا پیپرز میں امریکی شخصیات کا نام نہ آنا اچنبھے کی بات ہے۔

اصل حقائق یہ ہیں کہ پینڈورا پیپرز مرتب کرنے کے لیے جارج سوروز سمیت 23 امریکی فاؤنڈیشنز نے انٹرنیشنل کنسورشیم آف جرنلسٹس(آئی سی آئی جے) کو رقم فراہم کی تھی۔

یہی وجہ ہے کہ آئی سی آئی جے نے زیادہ تر تیسری دنیا کی کرپٹ ایلیٹ کو بےنقاب کردیا لیکن بڑی آسانی سے برطانیہ، امریکا اور دوسرے مغربی ممالک کے کردار پر کوئی بات نہیں کی۔

وزیراعظم عمران خان نے کچھ عرصہ قبل ایک عالمی فورم پر اس طرف توجہ مبذول کروانے کی کوشش کی تھی کہ ترقی یافتہ ممالک، غریب ملکوں کے کرپٹ رہنماؤں کو اپنے یہاں پناہ دینے سے گریز کریں۔

یہ بات ریکارڈ کا حصہ ہے کہ افریقہ اور ایشیا کے سینکڑوں سیاستدان، بیوروکریٹس اور فوجی افسران بدعنوانی کرکے برطانیہ، امریکا، کینیڈا، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، اسکینڈی نیویا اور یورپ میں منتقل ہوجاتے ہیں، شہریت اختیار کرتے ہیں، ناجائز ذرائع سے حاصل کردہ اثاثوں کو وہیں کے بینکس میں جمع کرواتے ہیں اور ہر قانون سے ماورا رہتے ہیں۔

یاد رہے کہ وکی لیکس نامی دستاویزات لیک کرنے پر جولین اسانج سے امریکا میں آج بھی مجرم جیسا برتاؤ کیا جاتا ہے۔

اسانج نے نہ صرف مالی جرائم کو بےنقاب کیا بلکہ سی آئی اے اور امریکی حکومتوں کے غلط کاموں کو بھی منظر عام پر لایا۔

متعلقہ تحاریر