طالبان حکومت تسلیم کریں یا نہیں؟ جی 20 سر جوڑ کر بیٹھے گی
افغانستان میں انسانی بحران کا خدشہ ہے جس کے پیشِ نظر اٹلی کے وزیراعظم جی 20 ممالک کی ایک خصوصی کانفرنس کی میزبانی کریں گے۔
طالبان حکومت قائم ہونے کے بعد افغانستان میں انسانی المیے کا خدشہ ہے جس کے پیشِ نظر اٹلی کے وزیراعظم ماریو دراغی افغانستان کی صورتحال پر جی 20 ممالک کی ایک خصوصی کانفرنس کی میزبانی کریں گے۔
15 اگست کو ملک میں طالبان کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ملک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے اور افغان شہری بڑے پیمانے پر دوسرے ممالک میں ہجرت کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
کیا طالبان کی فتح میں پاکستان کا کردار ہے؟ امریکی سینیٹرز کا سوال
طالبان اور عالمی طاقتوں کے درمیان ڈیڈلاک برقرار
اطالوی وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے والی ویڈیو کانفرنس دوپہر 1 بجے شروع ہوگی جس میں امدادی ضروریات، سیکیورٹی سے متعلقہ امور اور مغربی ممالک کے اتحادی ہزاروں افغانوں کی بیرون ملک بحفاظت روانگی سے متعلق بات کی جائے گی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گوتریس بھی کانفرنس میں شرکت کریں گے تاکہ افغانستان کے بحران میں اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرسکیں، یہ اس لیے کیونکہ بہت سے ممالک براہ راست افغان حکومت سے تعلقات قائم نہیں کرنا چاہتے۔
امریکہ کے جلدبازی میں کیے گئے انخلا کے بعد افغانستان کی موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے اٹلی نے جی 20 ممالک کو لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے آمادہ کرنے پر بہت کام کیا ہے۔
چین نے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان سے معاشی پابندیاں ختم کی جائیں اور اربوں ڈالرز کے بین الاقوامی اثاثے واپس کابل کے حوالیے کیے جائیں۔ یہ واضح نہیں کہ جی 20 سمٹ میں بھی یہ بات زیرِبحث آئے گی یا نہیں۔
افغانستان کے ہمسایہ ممالک پاکستان اور ایران کو ورچوئل کانفرنس میں نہیں بلایا گیا ہے لیکن قطر اس میں شرکت کرے گا۔
کچھ دن قبل سینئر امریکی اور طالبان رہنماؤں کی قطر میں پہلی ملاقات بھی ہوچکی ہے۔