پنجاب یونیورسٹی کی لائبریری میں علم کا خزانہ
پام کے پتوں پر لکھی 2000 کتابیں، فردوسی کے متعدد نسخے اورمرزا غالب کے قلمی مجموعوں سمیت ہزاروں کتابیں اصل حالت میں محفوظ ہیں۔
علم و آگہی کا گہوارہ پنجاب یونیورسٹی دنیا کی ایک ہزار بہترین جامعات میں شامل ہے، اس جامعہ کی لائبریری میں بیش قیمت کتابوں کا نادر ذخیرہ موجود ہے اور صدیوں پرانے قلمی نسخے علم کے متلاشیوں کے لئے نہ صرف اثاثہ بلکہ دنیا کے نایاب مخطوطات ہیں۔
پنجاب یونیورسٹی 139 برسوں سے علم کی شمع روشن کئے ہوئے ہے، جامعہ کی لائبریری کسی بڑے علمی خزانے سے کم نہیں، اس کتب خانے میں مختلف زبانوں کے صدیوں پرانے تقریباً بائیس ہزار مخطوطات موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
قمبر کی نامکمل لائبریری، سندھ حکومت کی نااہلی کا شاہکار
حق مہر میں 1 لاکھ روپے کی کتابوں کی شرط
ان مخطوطات میں قرآن مجید، احادیث، فقہ، ادب، شاعری سمیت دیگر گوہر نایاب شامل ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی میں موجود نایاب مخطوطات مختلف زبانوں میں تحریر کیے گئے ہیں جس میں فارسی، اردو، عربی، ہندی اور سنسکرت کی کتابیں بھی شامل ہیں۔
یونیورسٹی میں ان مخطوطات کو مرکزی لائبریری کے اورئینٹل سیشن میں محفوظ تجوریوں میں رکھا گیا ہے۔ اگر ان مخطوطات اور نایاب نسخوں کا مطالعہ کرنا چاہتے یا اپنی ریسرچ میں حوالہ دینا چاہے تو مرکزی لائبریری میں مطالعہ کے ساتھ ساتھ پنجاب یونیورسٹی کی آفیشل ویب سائٹ کا وزٹ کرسکتے ہیں جہاں مختلف زبانوں میں ان مخطوطات کو شائع کیا جاچکا ہے۔
نقرئی قرآن مجید، 521 ہجری میں لکھی گئی ابن سینا کی کتاب "القانون” بھی لائبریری کا حصہ ہے،برصغیر کے مشہور شاعر امام بخش ناسخ کا دیوان، پام کے پتوں پر لکھی 2000 کتابیں، فردوسی کے متعدد نسخے اورمرز اغالب کے قلمی مجموعوں سمیت ہزاروں کتابیں اصل حالت میں محفوظ ہیں جبکہ ان مخطوطات میں موجود بغض نسخے صرف ایک ہی ہیں جو کہ پنجاب یونیورسٹی کی مرکزی لائبریری میں موجود ہیں۔
لائبریری انتظامیہ نے قیمتی مخطوطات کو تجوریوں میں محفوظ کررکھا ہے۔ یہ تعلیمی خزانہ جہاں آئندہ نسلوں کیلیے رہنمائی کا ذریعہ ہے وہیں زمانہ قدیم کے گمنام گوشوں میں جھانکنے میں معاونت بھی کرتا ہے.
پنجاب یونیورسٹی کا شمار دنیا کی مشہور جامعات میں ہونے کی بہت سی اہم وجوہات میں ایک وجہ یہاں پر موجود قدیمی نایاب مخطوطات بھی ہیں جو آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔