مشکل آپریشن، ایبٹ آباد میں خاتون کے ہاں 7 بچوں کی پیدائش
لیڈی ڈاکٹر حنا کا کہنا ہے خاتون کا بلیڈ پریشر بڑھنے کی وجہ سے بچہ دانی پھٹنے کا خطرہ تھا اس لیے آپریشن وقت سے پہلے کیا گیا۔
صوبہ خیبر پختون خوا کے ضلع ایبٹ آباد کے جناح انٹرنیشنل اسپتال میں 31 سالہ خاتون نے 7 بچوں کو جنم دیا ہے جن میں 4 لڑکے اور 3 لڑکیاں شامل ہیں۔
میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے لیڈی ڈاکٹر حنا کا کہنا تھا کہ نارمل بچے کی پیدائش 36 ہفتوں میں ہوتی ہے لیکن ان بچوں کی پیدائش 32 ہفتوں میں ہوئی ہے جس کے بعد تمام بچوں کو این آئی سی یو میں منتقل کردیا گیا تھا تاہم ماں اور تمام بچے اب نارمل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
پشاور میں تیار ہونے والے افغان ملبوسات خواتین کے پسندیدہ
اے پی سی مالاکنڈ نے ٹیکس سہولت سینٹر کے خاتمے کا مطالبہ کردیا
گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر حنا کے مطابق خاتون پہلی مرتبہ ان کے پاس ہفتے کے روز آئیں تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ‘الٹراساؤنڈ اور دیگر رپورٹس میں ہمیں پتا چلا کہ ان کے حمل میں پانچ بچے ہیں۔ حمل کو تقریباً آٹھ ماہ گزر چکے تھے۔
ڈاکٹر حنا فیاض کے مطابق خاتون کی رپورٹس دیکھ کر حیران رہ گئی تھیں کیونکہ خاتون کا بلڈ پریشر بہت زیادہ بڑھا ہوا تھا اور ان کا پیٹ بھی بہت زیادہ پھولا ہوا تھا۔
ڈاکٹر حنا کے مطابق خاتون کے پہلے بھی دو بڑے آپریشن ہو چکے تھے جہاں ٹانکے لگے ہوئے تھے اور ان ٹانکوں میں بھی خاتون کو بہت زیادہ تکلیف محسوس ہورہی تھی۔ خطرہ تھا کہ بچہ دانی اور ٹانکے پھٹ نہ جائیں۔ اس لیے وقت سے پہلے آپریشن کرنا پڑا۔
ڈاکٹر حنا کا بتانا تھا کہ چونکہ خاتون کا بلڈ پریشر بھی بہت زیادہ بڑھا ہوا تھا اس لیے خطرہ تھا کہ بچوں کی پیدائش کے بعد وہ کہیں پوسٹ پارٹم ہیمبرج کا شکار نہ ہو جائیں۔ اس ساری صورتحال سے بچنے کے لیے ہم نے فوری آپریشن کا فیصلہ کیا۔ تمام انتظامات ایمرجنسی میں کیے گئے، خون کا انتظام بھی اسپتال انتظامیہ نے اپنے پاس کیا۔
ڈاکٹر حنا فیاض کا کہنا تھا کہ خاتون نے حمل ٹھہرانے والی ادویات کا استعمال کیا تھا۔ ‘ادویات استعمال کرنے سے عورت کے جسم میں ایک سے زیادہ انڈے میچور ہو جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں بیک وقت دو یا دو سے زیادہ حمل ہو سکتے ہیں۔
بچوں کے والد یار محمد کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سات بچوں کی پیدائش پر ہم بہت زیادہ خوش ہیں، ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ ہم لوگ بڑی بے چارگی کی حالت میں اسپتال آئے تھے مگر اسپتال انتظامیہ نے بہت زیادہ تعاون کیا جس پر ان کے بھی شکرگزار ہیں۔
بچوں کی پرورش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے بچوں کی پرورش میں کوئی دشواری پیش نہیں آئے گی کیونکہ ہم مشترکہ خاندانی نظام میں رہائش پذیر ہیں۔