سب پاکستانی ڈاکٹر فیس نہیں بٹورتے، کچھ انعام پال جیسے بھی ہیں
ڈاکٹر انعام پال نے مریض کی سی ٹی اسکین رپورٹ دیکھ کر کہا کہ آپ میرے پاس کیوں آئے ہیں؟ آپ کو تو سی ٹی اسکین کروانے کی بھی ضرورت نہیں تھی۔
ضمیر احمد ملک ایکسپریس ٹریبیون اخبار میں بلاگز لکھتے ہیں۔ حال ہی میں انہیں طبعیت میں خرابی کے باعث آغا خان اسپتال جانے کا اتفاق ہوا اور وہ ڈاکٹر کی بات پر حیران رہ گئے۔
ڈاکٹر انعام پال نے ضمیر احمد کی سی ٹی اسکین رپورٹ دیکھ کر کہا کہ آپ میرے پاس کیوں آئے ہیں؟ آپ کو تو سی ٹی اسکین کروانے کی بھی ضرورت نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیے
آغا خان یونیورسٹی کے صدر سبکدوش، ملازمین نے شاندار انداز میں الوداع کیا
انڈس اسپتال کا دوہرا معیار، خواجہ سرا کا علاج کرنے سے انکار
یہ بات ضمیر احمد نے ٹوئٹر پر لکھی، انہوں نے آغا خان اسپتال اور ڈاکٹر انعام پال سے ملاقات کا خوشگوار پہلو بیان کیا۔
Today, almost after 10 years, I went to @AKUGlobal for the 1st time for a check-up, bcz my doctor, seeing my chest infection, suggested me to contact the General Surgeon & on FB, people were very positive about Dr Inam Pal. After hearing the words. (1) @CEO_AKUHPK @AdilHaiderMD
— Zameer Ahmed Malik (@ZameerAMalik) October 20, 2021
انہوں نے بتایا کہ کوئی دس برس بعد ان کا آغا خان اسپتال جانا ہوا کیونکہ سینے میں انفیکشن کی وجہ سے ان کے ڈاکٹر نے تجویز کیا تھا کہ آپ جنرل سرجن سے رجوع کریں۔
ضمیر احمد نے کہا کہ اپوائنٹمنٹ لینے کے بعد میں صبح اسپتال پہنچا تو بہت حیران ہوا کہ پہلی بار ایک جونیئر ڈاکٹر نے آدھے گھنٹے تک میرا ابتدائی معائنہ کیا، اس سے قبل میری میڈیکل ہسٹری بھی لکھی گئی۔
بعد ازاں ڈاکٹر انعام پال نے رپورٹ دیکھ کر ضمیر احمد ملک کو فٹ قرار دیا اور اسٹاف سے کہا کہ ان کی جمع کروائی گئی فیس واپس کریں، انہیں کسی علاج کی ضرورت نہیں ہے۔
In the end, I ws very surprised & my opinion about @AKUGlobal has changed completely, when Dr Inam Paal asked the staff to get me refunded the fee and said that you are fine & don’t need be investigated by me, you can get the fee refund & I gladly put that fee in the donation box pic.twitter.com/bdMU88lqVE
— Zameer Ahmed Malik (@ZameerAMalik) October 20, 2021
ضمیر احمد نے وہ رقم اسپتال میں رکھے سماجی تنظیم کے عطیہ بکس میں ڈال دی۔
ان کی ٹویٹس پر آغا خان اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر شاہد شفیع نے جواب دیا کہ مجھے خوشی ہے کہ آپ کا آغا خان اسپتال میں اچھا تجربہ رہا۔ ہم تمام مریضوں کی خدمات کے لیے موجود ہیں۔
آغا خان اسپتال پاکستان میں دہائیوں سے علاج معالجے کی بہترین خدمات فراہم کررہا ہے۔ عام طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ بڑے اسپتال اور بڑے ڈاکٹر مریضوں سے فیس بٹورنے کے لیے نت نئے طبی مسائل تلاش کرلیتے ہیں۔
لیکن ڈاکٹر انعام پال جیسے معالج بھی ہمارے ہی معاشرے میں موجود ہیں جنہوں نے ضمیر احمد سے وصول کی گئی فیس بھی واپس کروا دی اور انہیں یہ کہہ کر واپس بھیج دیا "اللہ لوکے تم بھلے چنگے ہو، جاؤ موج کرو”۔