سب پاکستانی ڈاکٹر فیس نہیں بٹورتے، کچھ انعام پال جیسے بھی ہیں

ڈاکٹر انعام پال نے مریض کی سی ٹی اسکین رپورٹ دیکھ کر کہا کہ آپ میرے پاس کیوں آئے ہیں؟ آپ کو تو سی ٹی اسکین کروانے کی بھی ضرورت نہیں تھی۔

ضمیر احمد ملک ایکسپریس ٹریبیون اخبار میں بلاگز لکھتے ہیں۔ حال ہی میں انہیں طبعیت میں خرابی کے باعث آغا خان اسپتال جانے کا اتفاق ہوا اور وہ ڈاکٹر کی بات پر حیران رہ گئے۔

ڈاکٹر انعام پال نے ضمیر احمد کی سی ٹی اسکین رپورٹ دیکھ کر کہا کہ آپ میرے پاس کیوں آئے ہیں؟ آپ کو تو سی ٹی اسکین کروانے کی بھی ضرورت نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیے

آغا خان یونیورسٹی کے صدر سبکدوش، ملازمین نے شاندار انداز میں الوداع کیا

انڈس اسپتال کا دوہرا معیار، خواجہ سرا کا علاج کرنے سے انکار

یہ بات ضمیر احمد نے ٹوئٹر پر لکھی، انہوں نے آغا خان اسپتال اور ڈاکٹر انعام پال سے ملاقات کا خوشگوار پہلو بیان کیا۔

انہوں نے بتایا کہ کوئی دس برس بعد ان کا آغا خان اسپتال جانا ہوا کیونکہ سینے میں انفیکشن کی وجہ سے ان کے ڈاکٹر نے تجویز کیا تھا کہ آپ جنرل سرجن سے رجوع کریں۔

ضمیر احمد نے کہا کہ اپوائنٹمنٹ لینے کے بعد میں صبح اسپتال پہنچا تو بہت حیران ہوا کہ پہلی بار ایک جونیئر ڈاکٹر نے آدھے گھنٹے تک میرا ابتدائی معائنہ کیا، اس سے قبل میری میڈیکل ہسٹری بھی لکھی گئی۔

بعد ازاں ڈاکٹر انعام پال نے رپورٹ دیکھ کر ضمیر احمد ملک کو فٹ قرار دیا اور اسٹاف سے کہا کہ ان کی جمع کروائی گئی فیس واپس کریں، انہیں کسی علاج کی ضرورت نہیں ہے۔

ضمیر احمد نے وہ رقم اسپتال میں رکھے سماجی تنظیم کے عطیہ بکس میں ڈال دی۔

ان کی ٹویٹس پر آغا خان اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر شاہد شفیع نے جواب دیا کہ مجھے خوشی ہے کہ آپ کا آغا خان اسپتال میں اچھا تجربہ رہا۔ ہم تمام مریضوں کی خدمات کے لیے موجود ہیں۔

آغا خان اسپتال پاکستان میں دہائیوں سے علاج معالجے کی بہترین خدمات فراہم کررہا ہے۔ عام طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ بڑے اسپتال اور بڑے ڈاکٹر مریضوں سے فیس بٹورنے کے لیے نت نئے طبی مسائل تلاش کرلیتے ہیں۔

لیکن ڈاکٹر انعام پال جیسے معالج بھی ہمارے ہی معاشرے میں موجود ہیں جنہوں نے ضمیر احمد سے وصول کی گئی فیس بھی واپس کروا دی اور انہیں یہ کہہ کر واپس بھیج دیا "اللہ لوکے تم بھلے چنگے ہو، جاؤ موج کرو”۔

متعلقہ تحاریر