کراچی یونیورسٹی میں مالی اور اخلاقی کرپشن کے خلاف بینرز آویزاں

ایمپلائز یونین کا کہنا ہے کہ عمر زبیری نامی افسر نے کرپشن اور رشوت کا بازار گرم کررکھا ہے۔

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی معروف یونیورسٹی آف کراچی میں مبینہ مالی اور اخلاقی کرپشن کے خلاف بینرز آویزاں کر دیے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف کراچی میں مبینہ کرپشن کے خلاف ایمپلائز یونین میدان میں آگئی ہے اور انہوں نے کرپشن کے خلاف بینرز آویزاں کر دیے ہیں۔

ایمپلائز یونین کا کہنا ہے کہ عمر زبیری نامی افسر نے کرپشن اور رشوت کا بازار گرم کررکھا ہے۔ یونین کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی سے کرپشن کے خاتمے کے لیے عمر زبیری کے خلاف کمیشن تشکیل دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے

مرتضیٰ وہاب کراچی کی گم گشتہ عظمت بحال کرنے کے لیے کوشاں

آئی بی اے کو "لمز یونیورسٹی” نہ بنایا جائے، طلباء کا مطالبہ

ایمپلائز یونین کا کہنا ہے کہ ایک جانب طلبہ کی فیسوں میں اضافہ کردیا گیا تو دوسری جانب رشوت کا بازار گرم ہے۔

یونین کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عمر زبیری ایک میٹرک فیل شخص ہیں جو سفارش پر یونیورسٹی میں افسر بن کر بیٹھے ہیں انہیں فوری طور پر برطرف کیا جائے۔

گذشتہ سے پوستہ

واضح رہے کہ یونیورسٹی آف کراچی میں اس سے پہلے بھی مالی کرپشن اور اخلاقی کرپشن کے کیسز سامنے آچکے ہیں۔

رواں سال جون میں جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فرحان کامرانی کو ساتھی خاتون استاد کو ہراساں کرنے کے جرم میں 8 سال قید کی سزا سنادی گئی۔

کراچی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ڈاکٹر فرحان کو خاتون پروفیسر کو ہراساں کرنے کے جرم میں 8 سال قید کی سزا اور 10 لاکھ سے زائد جرمانہ عائد کیا تھا۔ جرمانے کی عدم ادائیگی پر ڈاکٹر فرحان کو مزید 8 ماہ قید بھگتنا ہوگی۔

اسی طرح رواں سال نیوز 360 نے کرپشن کے ایک کیس کا پردہ چاک کیا تھا۔ نیوز360 کو معتبر ذرائع سے معلوم ہوا تھا کہ جاوید اکرم نامی ایک طالب علم کو جعلی دستاویزات پر جامعہ کراچی میں ایم فل میں داخلہ دیا گیا تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ  ایم فل میں جس طالب علم کو داخلہ دیا گیا تھا اسے آگے چل کر پی ایچ ڈی پروگرام میں تبدیل ہونا تھا مگر یہ داخلہ غیر تصدیق شدہ دستاویزات پر دیا گیا تھا۔

اکتوبر 2020 میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے مبینہ کرپشن کے الزام میں یونیورسٹی آف کراچی کے پروفیسر غلام برفت کے گھر چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے ان کے لیپ ٹاپ ، موبائل فون اور دیگر برقی آلات کو قبضے میں لے لیا تھا۔

متعلقہ تحاریر