سعودی سہارے سے ملک میں مہنگائی کم ہوسکے گی؟

 1998میں ایٹمی دھماکے کے نتیجےمیں امریکی معاشی پابندیوں کے باعث پاکستان شرید مالی بحران کا شکارہوگیا تھا اس وقت بھی سعودی عرب نے پاکستان کا ساتھ دیا تھا

وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے خوشگوار اثرات ظاہر ہونے لگے ، سعودی عرب کی جانب سے زرمبادلہ ذخائر کی بہتری کیلیے پاکستان کو 3 ارب ڈالر دئیے جائیں گے جبکہ پاکستان کو رواں سال تیل خریداری کیلیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں سعودی عرب کی جانب سے تین ارب ڈالرز اسٹیٹ بینک میں جمع کروانے اور موخر ادائیگی کی سہولت پر ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز مالیت کا تیل دینے پر سعودی ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کے مشکل وقت میں ساتھ کھڑا رہا اور اب بھی جب دنیا کو بڑھتی قیمتوں کا سامنا ہے وہ پاکستان کے ساتھ ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی عرب اور پاکستان مشکل وقت کے دوست ہیں، وزیراعظم عمران خان

سعودی عرب پاکستان کو سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالرز کا تیل فراہم کرے گا

ملک میں توانائی کے وفاقی وزیر حماد اظہر نے بھی مائکروبلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام  میں کہا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کو سالانہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کا تیل دینے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں تین ارب ڈالر جمع کروانے کا اعلان کیا ہے۔  اس تیل کے لیے پاکستان کو فوری ادائیگی بھی نہیں کرنا ہو گی بلکہ یہ موخر ادائیگی کی سہولت کے تحت دستیاب ہو گا۔ جبکہ اس سے قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافے کی وجہ سے پاکستان کی تجارت اور زرِمبادلہ کے اکاؤنٹس پر پڑنے والے دباؤ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

سیاسی تجزیہ کار وں کا کہنا ہے کہ  سعودی عرب نے ایک بار پھر پاکستان کےمشکل وقت میں مدد کی ہے  تاہم وزیراعظم عمران خان  کو اس امداد سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو قابو کرنے کے لئے نئی حکمت عملی سے معاشی پالیسیاں ترتیب دینے کی ضرورت ہے  جس کے باعث  مہنگائی کے طوفان کو روکا جاسکے ، ماہرین کا کہنا ہے کہ   پاکستان میں اس وقت مہنگائی کی شرح  تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے     پاکستان کی 50 فیصد سے زائد آبادی  غربت کی لکیر سے  بھی نیچے زندگی گزارنےپر مجبور ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے مشکل وقت میں امداد کا یہ پہلاموقع نہیں ہے  اس سے قبل  1998 میں ایٹمی دھماکے کرنے کے نتیجےمیں امریکی معاشی پابندیوں کے باعث پاکستان شرید مالی بحران کا شکارہوگیا تھا  اس وقت بھی سعودی عرب نے مؤخر ادائیگی پاکستان کو تین ارب ڈالر سالانہ کا تیل ادھار دینا شروع کیا تھا، اسی طرح 2014 میں غیر ملکی ادائیگیوں کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کو زر مبادلہ  کی شدید قلت کے وقت بھی سعودیہ نے ڈیڑھ ارب ڈالر پاکستان  کو دیے تھے جنھیں زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر