یورپی ممالک نے مغربی کنارے پر اسرائیلی تعمیرات کی مخالفت کردی

یورپ کے 12 ممالک نے فلسطین کی مغربی کنارے پر یہودی آبادکاروں کے لیے تین ہزار گھروں کی تعمیر کے منصوبے کو ختم کرنے کے لیے کہا ہے۔

یورپ کے 12 ممالک نے فلسطین کی مغربی کنارے پر یہودی آبادکاروں کے لیے تین ہزار گھروں کی تعمیر کے منصوبے کو ختم کرنے کے لیے کہا ہے۔

بیلجیئم، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، اٹلی، نیدرلینڈ، ناروے، پولینڈ، اسپین اور سوئیڈن کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں تعمیراتی کام کی مخالفت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

چھ فلسطینی قیدی اسرائیلی جیل سے فلمی انداز میں فرار

فلسطین کی حامی ماڈلز کے خلاف نیویارک ٹائمز کا اشتہار

بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ فلسطین میں 3000 گھروں کی تعمیر کا اسرائیلی منصوبہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور دو ریاستی حل کے لیے کی گئی کوششوں کو کمزور کرے گا۔

یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ہم دونوں فریقین کو پچھلے چند ماہ میں اٹھائے گئے اقدامات کے مطابق تعلقات کو بہتر بنائیں اور تناؤ کم کریں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم اقوام متحدہ کی قرارداد 2334 کو اس کی تمام دفعات کے ساتھ نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ قیام امن کے لیے اعتماد کی فضا قائم کی جاسکے۔

اسرائیل نے گزشتہ روز یہودی آبادکاروں کے لیے مغربی کنارے میں تین ہزار گھروں کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔

اس اقدام کو امریکہ میں پہلے ہی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے کہا کہ اسرائیلی اقدامات اشتعال انگیز ہیں۔

اسرائیل کے ہاؤسنگ منسٹر زیو ایلکن نے کہا کہ تعمیرات صیہونی ویژن کے لیے ضروری ہیں تاکہ مغربی کنارے پر یہودیوں کی موجودگی کو مستحکم کیا جاسکے۔

عالمی قوانین کے تناظر میں دیکھا جائے تو اس وقت 4 لاکھ 75 ہزار اسرائیلی یہودی غیرقانونی طور پر مغربی کنارے میں آباد ہیں۔

فلسطین کے وزیراعظم محمد اشتیہۃ نے امریکہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کا سامنا کرکے اسے کے آبادی میں توسیعی منصوبے پر بازپرس کرے۔

امریکہ کے کئی ڈیموکریٹ اراکین امریکہ کی اسرائیل کے لیے غیرمتزلزل حمایت سے تنگ آچکے ہیں۔

قانون ساز ممبران نے صدر جوبائیڈن سے خطے میں امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والوں کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر