سپریم کورٹ کا کمشنر کراچی کو ایک ماہ میں تجوری ہائٹس گرانے کا حکم
عدالت عظمیٰ نے کمشنر کراچی اقبال میمن اور بلڈر کو اسٹرکچر منہدم کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو اپنی نگرانی میں تجوری ہائٹس کو ایک ماہ میں گرانے کا حکم دے دیا ہے۔ دوران سماعت تجوری ہائٹس کے مالک کے وکیل نے جگہ خالی کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ریلوے اراضی پر قائم غیر قانوی تجوری ہائٹس کی تعمیر کے کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی لارجز بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیے
حکومت کالعدم ٹی ایل پی کے معاملے پر سنجیدہ نہیں، کامل علی آغا
فواد چوہدری نے کورونا کو مہنگائی کی وجہ قرار دے دیا
عدالت نے تجوری ہاٹئس کو گرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عمارت میں رہائش پذیر فیملیز کو 3 ہفتوں میں متبادل جگہ فراہم کی جائے۔ سماعت کے دوران تجوری ہائٹس کے وکیل رضا ربانی نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل جگہ خالی کرنے کو تیار ہیں، الاٹیز سے معاملات حل کرنے اور اسٹرکچر منہدم کرنے کیلئے مہلت چاہئے۔
سپریم کورٹ نے بلڈر کو ریکارڈ پیش کرنے اور سامان نکالنے کی اجازت دیتے ہوئے کمشنر کراچی کو انہدام کی نگرانی کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ایک ماہ میں اسٹرکچر گرانے کا عمل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ الاٹیز کو تین ماہ میں معاوضہ ادا کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔
عدالت عظمیٰ نے کمشنر کراچی اقبال میمن اور بلڈر کو اسٹرکچر منہدم کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے شاہراہ فیصل پر قائم نسلہ ٹاور کو کنٹرول بلاسٹ سے گرانے کا حکم دیتے ہوئے کمشنر کراچی سے رپورٹ جمع کرانے کا کہا تھا ۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ وہ طریقہ اختیار کیا جائے جس سے دنیا بھر میں عمارتیں گرانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جدید ڈیٹونیشن کا استعمال دنیا بھر سمیت ہمسایہ ملک بھارت میں بھی استعمال کیا جارہا ہے
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ یقینی بنایا جائے کہ نسلہ ٹاور کو گرانے کے دوران کوئی جانی نقصان نہ ہو۔ نسلہ ٹاور گرانے کا عمل 27 اکتوبر کے بعد ایک ہفتے میں مکمل کیا جائے۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے تحریری فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ نسلہ ٹاور کو گرانے کے اخراجات عمارت کے مالک سے لیے جائیں ، اگر مالک رقم نہ دے تو کمشنر کراچی جائیداد بیچ کر رقم وصول کریں۔