سوڈانی فوج نے چھ سفیروں کو برطرف کردیا، احتجاج میں سات شہری ہلاک

سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ، شیلنگ اور لاٹھی چارج سے اب تک سات شہری جاں بحق اور تقریبا سو سے زائد زخمی ہوچکے ہیں،

امریکا، چین اور فرانس سمیت 12 ممالک نے سوڈانی فوج کے اقدامات کومستردکرتے ہوئے کہا ہےکہ اقدام نا قابل قبول ہے ، دوسری جانب فوجی بغاوت کے خلاف جاری احتجاج  میں اب تک سات افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوچکے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق  سوڈان کے فوج کے کمانڈر انچیف لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان نے امریکا، یورپی یونین، قطر، چین اور فرانس میں سوڈانی سفیروں اور جنیوا میں سوڈانی مشن کے سربراہ کو برطرف کردیا ہے امریکا، متحدہ عرب امارات، چین اور فرانس شامل ہیں نے سوڈان کی تازہ ترین پیشرفت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقدام  ناقابل قبول ہے ۔

دوسری جانب سوڈانی سیکیورٹی فورسزنے ملک میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں کے ساتھ طاقت کا بھرپور استعمال جاری رکھا ہوا ہے، سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ، شیلنگ اور لاٹھی چارج سے اب تک سات شہری جاں بحق اور تقریبا سو سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، یہ احتجاج فوج کے کمانڈر انچیف لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان  کے ہاتھوں جمہوری حکومت کے تختہ الٹنے کے فیصلے کےخلاف ہے جو سوڈان کےدار الحکومت خرطوم سے شروع ہوکر پورے ملک میں پھیل گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سوڈان میں فوجی بغاوت، وزیراعظم سمیت اعلیٰ حکام نظربند

سوڈان میں فوجی بغاوت، وزیراعظم سمیت اعلیٰ حکام نظربند

سوڈان کے محکمہ صحت کے اہلکار  کا کہنا ہے کہ فوجی بغاوت کے بعد سےشروع ہونے والے احتجاج سے اب تک بہت سی لاشیں ہسپتالوں میں پہنچی ہیں جن کی تعداد نا معلوم ہے۔فوجی بغاوت کے اعلان کے ابتدائی روز پیر کو کچھ ہی گھنٹوں بعد چار مظاہرین کی ہلاکت کی اطلاع موصول ہو چکی تھی جو اب سات ہوگئی ہے تاہم سرکاری طورپر ہلاکتوں کی تعدادسات ہے ۔

جنرل عبدالفتاح البرہان کی جانب سے غیر جمہوری اقدامات پر  افریقی یونین نے سوڈان کی رکنیت معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ عالمی بینک نے شدید اقتصادی بحران میں پھنسے اس ملک کی امداد روک دی ہے۔

واضح رہے کہ تیس سال تک ملک پر حکومت چلانے والے سوڈان کے صدر عمر البشیر کو سوڈانی فوج نے عہدے سے ہٹانےکے بعد فوج کے کمانڈر انچیف لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان نے انتقال اقتدار کے عمل کو عام انتخابات منعقد کرائے گئے تاہم نئے وزیراعظم عبداللہ ہمدوک  کی حکومت کا تختہ بھی چار روز قبل  الٹ دیا گیا اور وہ تاحال گھر میں نظر بند ہیں ۔

متعلقہ تحاریر