مزدور کے لئے پیٹرول 145روپے، سرکاری افسران کے لئے مفت کیوں؟

پیٹرول کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں تو کیا سرکاری افسران، ججز اور سیاستدانوں کے پیٹرول الاؤنسز ختم نہیں کر دینے چاہییں؟

پاکستان میں جمہوریت  جمہوری پیمانوں پر کبھی  بھی پوری نہ اترسکی  شائد اسی لیئے جمہوریت کے  نام پر نام نہاد جمہوریت پر شب خون مارا گیا کیوں کہ جمہوریت نے اپنے پیمانے خود توڑ ے ہیں ، ہرآنے والا حکمران تمام ترملکی  مسائل کا ذمہ دار سابق حکمران کو قرار دیتا ہے، اقتدار میں آنے سے پہلے  کچھ اور اقتدار میں آنے کے بعد کچھ  یہ ہمارا المیہ  بن چکا ہے ،۔

تحریک انصاف کی حکومت نے بھی روایا ت کو برقرار رکھا  اقتدار میں آنے سے پہلے مہنگائی  کے خلاف  مہمات چلانے والی جماعت نے آج ملک کو  ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی میں دھکیل دیا ہے ، یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات تقریباً ہر چیز کی تیاری اور ٹرانسپورٹ میں  استعمال ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں جب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو اس کا اثر  ہر چیزپر پڑتا ہے  یہی وجہ ہے کہ ہر ملک میں حکومتیں عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں پر گہری نگاہ رکھتی ہیں ۔

دیگر ممالک کی طر ح پاکستان  میں بھی عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں  پر نظر رکھنے کےلئے  وزارت موجود ہے  اس مرتبہ پاکستان میں حکومت نے  پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے تاہم حکومت کہتی ہیں کہ اس نے عوام کی فائدے کے لیے ٹیکس میں بھی کمی کی ہے  ملک میں اس وقت فی لیٹر پیٹرول  کی قیمت 145.82 روپے اور ڈیزل کی قیمت 142.62 روپے مقرر کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت کا پیٹرول کے بعد عوام پر بجلی گرانے کا پروگرام طے

آٹا، چینی اور پیٹرول کے بعد دودھ کی قیمت میں بھی 10 روپے اضافے کی تیاری

عالمی  بینک  کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت کی شرح چار اعشاریہ چار  سے بڑھکرپانچ اعشاریہ چار  فیصد ہوگئی ہے ۔ اس سلسلے میں دو ڈالرز یومیہ سے کم قوت خرید کو پیمانہ بنایا گیا ہے یعنی پاکستانی  کی  60  فیصدآبادی  غربت کی لکیر سے تھوڑا اوپر  جبکہ 30 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے ۔ آٹا ، چینی ، اور دیگر اشیائے خورونوش  کی قیمتیں غریب کی دسترس سے بھی باہر ہوگئی ہیں  اس پر حالیہ پیٹرول کی قیمتوں  میں نیا  اضافہ  ظلم کےمترادف ہے ۔

‏اب جب پیٹرول کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں تو کیا سرکاری افسران، ججز اور سیاستدانوں کے پیٹرول الاؤنسز ختم نہیں کر دینے چاہییں؟ اگر ملک میں 15 ہزار ماہانہ کمانے والا اپنی جیب سے پیٹرول خرید سکتا ہے تو لاکھوں روپے تنخواہ لینے والا پیٹرول خود کیوں نہیں خریدتا؟

متعلقہ تحاریر