سکھر :غریب کیمرا مین حکومتی ناقص پالیسی اور میڈیا مالی بحران کی بھینٹ چڑھ گیا
میڈیا مالی بحران سے سکھر کے سینئر کیمرا مین اصغر علی عباسی بھی نوکری سے محروم ، کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور

نااہل حکومت کے پالیسز نے سکھر کے کیمرہ مین اصغر علی عباسی کو کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو کردیا، جو ہاتھ کبھی مظلوموں کی آواز ایوانوں تک پہنچانے کا ذریعہ بنا کرتے تھے آج وہ خود کسی مسیحاکی تلاش میں سرگرداں ہیں ۔ مہنگائی کی سونامی نے بچوں کی پڑھائی اور دو وقت کا کھانا تک چھین لیا ۔بچوں کا وزیراعظم اور وزیراعلی سندھ سے باپ کی نوکری کیلئے اپیل۔
تفصیلات کہ مطابق جہاں ملک میں موجودہ حکومت کی نااہلی کے باعث نوجوانوں کو بیروزگار کیا ہے وہی پر میڈیا مالی بحران سے سکھر کے سینئر کیمرہ مین اصغر علی عباسی بھی نوکری سے محروم ہوگیا، جس کہ باعث وہ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقتول صحافیوں کے مقدمات کی سماعت پیپلز ٹریبونل میں ہوگی
جعلی یا فیک نیوز آج کا اہم مسئلہ ہے، سینئر صحافی عون ساہی
جو ہاتھ کبھی کیمرہ چلاتے ہوئے بم بلاسٹ اور 2010 میں آنے والے سیلاب سمیت دیگر خبروں کی ویڈیو عوام تک پہنچاتے تھے آج انہی ہاتھوں میں وقت کی ستم ظریفی کی وجہ سے بیلچہ اور اینٹوں نے چھالے بنادیے ہیں۔چار بچوں بیوی اور ضعیف العمر والدہ کے واحد کفیل کی نوکری کیا گئی پورے گھرانے کی زندگی ہی اجیرن ہوگئی اب اصغر علی عباسی کیلئے دو وقت کی روٹی حاصل کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ سکھر کے کیمرہ مین اصغر علی اس وقت انتہائی کسمپرسی اور بیروزگاری کی حالت میں مبتلا ہونے کے باعث بچوں کی تدریسی عمل کو جاری رکھنے کے بھی قابل نہیں ہیں۔
کیمرا مین اصغر علی عباسی کا کہنا تھا کہ جب میں میڈیا نوکری کرتا تھا تو مجھے کافی عزت ملتی تھی، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے پروگراموں میں بلایا جاتا تھا ، میرا شمار اچھے اور بہترین کمیرہ مینوں میں ہوا کرتا تھا، لیکن اب نوکری ختم ہونے کے باعث سب کچھ ختم ہوگیا اب میں بہت سخت کام کر رہا ہوں، جس میں اگر دو دن مزدوری ملتی ہے تو چار دن گھر بیٹھنا بھی پڑ جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ روزانہ 500یا600 روپے دھاڑی ملتی ہے گھر ماں کی دوائی لیکر جاؤں یا آٹا وغیرہ لیکر جاؤں کچھ سمجھ نہیں آتا ۔اتنی مہنگائی ہے کہ بچوں کو چیزوں کیلئے پیسے بھی نہیں دے پاتا ہوں۔
موجودہ حکومت اور میڈیا مالی بحران کا شکار ہونے کہ باعث اصضر علی سمیت کئی کیمرہ مین ، صحافی اور دیگر میڈیا سے وبستہ افراد کو ، بیلچہ، ہتھوڑی ،اینٹے اٹھانے اور ریڑیاں لگانے پر مجبور کردیا ہے۔حکومت وقت سمیت میڈیا تنظیموں کو ان بے روزگار میڈیا ورکرز کی مالی معاونت کے لیے کوئی سدباب کیا جائے تاکہ کوئی صحافی ، کیمرہ مین یا دیگر میڈیا سے وابستہ افراد کا گھرانہ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور نا ہوں۔