جماعت اسلامی سپریم کورٹ میں، پینڈورا کا فیصلہ پاناما سے مختلف ہوگا

واضح رہے کہ پاناما لیکس میں 436 شخصیات کے نام آئے تھے جبکہ سزا صرف سابق وزیراعظم نواز شریف کو دی گئی تھی۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پاناما لیکس کے بعد پینڈورا پیپرز کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جن شخصیات کے نام پینڈورا پیپرز میں آئے ہیں ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔ درخواست میں فیڈریشن آف پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ حکومت نے پینڈورا پیپرز کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کے بجائے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جو غیرفعال ہے۔ اپوزیشن نے بھی پینڈورا پیپرز کی تحقیقات کےلیے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اشوک سوائن نے چیف جسٹس گلزار احمد کو مثالی شخصیت قرار دے دیا

مولانا کی امامت میں نیا احتجاج گذشتہ سے مختلف نہیں ہوگا، فوادچوہدری

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ کرپشن کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے سب سے پہلے پاناما لیکس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا ، عمران خان نے بھی پاناما لیکس پر جماعت اسلامی کے بعد عدالت سے رجوع کیا تھا۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس میں صرف سابق وزیراعظم نواز شریف کو ٹارگٹ کیا گیا جبکہ ہم اپنی درخواست میں سب کو فریق بنانے کا کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس میں 436 افراد کے نام شامل ہیں جبکہ پینڈورا پیپرز میں 700 افراد کے نام شامل ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ان سب کے خلاف کارروائی کی جائے۔

واضح رہے کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے گزشتہ ماہ پینڈورا پیپرز کے معاملے پر سپریم کورٹ جانے کا عندیہ دیا تھا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا تھا کہ ہم اداروں سے آئین کی پاسداری کی امید رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ پینڈورا پیپرز میں کئی سابق فوجی افسران کے نام آئے ہیں اس لیے ہم چاہتے ہیں ان اداروں کے سربراہان خود اپنے ادارے کے افسران کا احتساب کریں۔

انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ جن جن حکومتی وزراء اور مشیروں کے نام پینڈورا پیپرز میں آئے ہیں وہ فوری طور پر اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں ورنہ حکومت ان سے استعفے لے لے۔

واضح رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ان کے عہدے کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔

پاکستانی تاریخ کے سب سے بڑے کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 5 رکنی بنچ نے سنایا تھا۔ کیس کا فیصلہ جسٹس عظمت سعید کھوسہ کی سربراہی میں جاری کیا تھا جبکہ دیگر ججز میں جسٹس اعجاز الحسن ، جسٹس گلزار احمد ، جسٹس اعجاز افضل خان اور جسٹس شیخ عظمت سعید شامل تھے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس میں 436 شخصیات کے نام آئے تھے جبکہ سزا صرف ایک شخص کو دی گئی تھی ، اب پینڈورا پیپرز میں 700 افراد کے نام آئے ہیں۔ کہیں ایسا تو نہیں اس مرتبہ بھی چند شخصیات کو سزا دےکر باقیوں کو سیف راستہ دے دیا جائے۔ اگر ایسا ہوتا ہے انصاف کے نظام پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔

متعلقہ تحاریر