مشیر خزانہ شوکت ترین نے ایف بی آر کو لگام ڈالنے کا عندیہ دے دیا
مشیر خزانہ کا کہنا ہے اگلے دو سالوں میں صرف سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ہوگا باقی ٹیکسز ختم کردیے جائیں گے۔
مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ تاجروں کو کوئی ٹیکس افسر ہراساں نہیں کرگا ، لیکن تاجروں کو ٹیکس دینا پڑے گا اس کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکے گا ، ایف بی ار کی ہراسمنٹ کو ختم کر دیا ہے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں کامیاب نوجوان کنونشن سے خطاب میں مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اگر وہ اس عہدے پر رہے تو اگلے دو سال تک صرف دو ٹیکسز انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ہوں گے اور باقی سب ٹیکس ختم کردیئے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے
زرمبادلہ کے ذخائر میں چین سب سے آگے
بھارتی اکنامک ایڈوائزر کے بیان نے وزیراعظم عمران خان کی تائید کردی
مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سب سے قیمتی سرمایہ ہمارے نوجوان ہیں، اگر ہم نے اس سرمائے کو ضائع کر دیا تو پھر کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارے ملک کا 60 فیصد ہیں ، قائد اعظم سے پوچھا گیا کہ آپ کا جانشین کون ہو گا تو قائد اعظم کا کہنا تھا کہ طلباء ہمارے جانشین ہوں گے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ عثمان ڈار نوجوانوں کیلئے ہر دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں، کامیاب کسان کا مشورہ آیا تو ہم نے یہ سوچا کچھ اور بھی ہونا چاہے، بینکوں کے پاس یہ قرض کا نظام بہت پیچیدہ تھا، ہم نے پھر ایک فارمولا تیار جس کا ورلڈ بینک کو بھی بتایا، منصوبہ تھا کہ ہول سیل بینک سے پیسے لیں اور مائیکروفنانس کے تھرو قرض دیں۔
مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ کامیاب جوان کے بعد کامیاب کسان پروگرام کریں گے۔ کامیاب کسان میں ٹریکٹر بھی دیئے جائیں گے، کسان کو فصل کے لیے قرضے دیں گے، کسان کو ہیلتھ کارڈ سے بھی مستفید کریں گے۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ 100 ارب روپے کی کامیاب جوان لون اسکیم کے تحت تقریباً 30 ارب روپے کے قرضوں کی منظوری دی جا چکی ہے۔
تقریب کے بعد میڈیا سے بات چیت مشیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ایف بی آر میں تھرڈ پارٹی آڈٹ اور ہراسگی کے خاتمے کے سسٹم پر کام مکمل ہوچکا ہے، تاخیر اس لیئے ہوئی کہ ایف بی آر میں آج کا کام پرسوں ہوتا ہے، سبسڈی ختم کرنے کے حوالے سے سوال پر مشیر خزانہ نے کوئی جواب نہ دیا۔ غیررسمی گفتگو کے دوران مشیر خزانہ کا کہنا تھا قرض پروگرام کی بحالی کیلئے وزیراعظم کو ایم ڈی آئی ایم ایف سے بات کرنے کی ضرورت نہیں۔