بھارتی ہٹ دھرمی، پاکستانی لڑکی اور انڈین لڑکے کی شادی 4سال تاخیر کا شکار

سکھر کی ونندانا کیسوانی اور بھارتی ریاست ناگپور کے انیل جھمنانی کی منگنی 2018 میں ہوئی تھی۔

پاکستانی لڑکی اور انڈین لڑکا  صبر اور غیرمتزلزل محبت کی مثال بن گئے۔ سکھر کی رہائشی لڑکی منگنی کے بعد 4 سال کے طویل اور صبرآزما انتظار کے بعد شادی کے لیے بھارت روانہ ہوگئی۔ دونوں کی شادی رواں برس دسمبر میں ہونا قرار پائی ہے۔

ٹائم آف انڈیا کے مطابق سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کی رہائشی ونندانا کیسوانی مئی 2018 میں 25 سال کی تھیں جب ان کی منگنی بھارت کی ریاست ناگپور میں مقیم 26 سالہ نوجوان انیل جھمنانی سے ہوئی۔ انیل جھمنانی پاکستانی شہری تھے جو لانگ ٹرم ویزا پر بھارت گئے اور بعد ازاں بھارتی شہریت اختیار کرلی۔

یہ بھی پڑھیے

چرچ میں جنسی زیادتی کے متاثرہ بچوں اور خواتین کو زرتلافی دیا جائے گا

ٹیکسی ڈرائیور کی کال کے بعد مکیش امبانی کے گھر کی سیکیورٹی سخت

منگنی کےایک سال بعد دونوں کی شادی کی تاریخ طے ہوئی۔ تاہم ان دنوں پلوامہ حملوں کے بعد دونوں ملکوں میں کشیدگی عروج پر پہنچ گئی۔ بھارتی حکومت نے پاکستانیوں کے داخلے پر پابندی کے باعث لڑکی کے گھر والوں کی ویزا درخواستیں مسترد کردیں۔ بعدازاں کشیدگی کے خاتمے پر وندانا کے گھر والوں نے بھارتی ویزے کیلیے دوسری درخواست دی تو اسے تکنیکی وجوہات کی بنا پر مسترد کردیا گیا اور اس کے بعد کرونا وبا آگئی اور دونوں ملکوں میں آمد ورفت پھر معطل ہوگئی۔

حال ہی  میں انیل جھمنانی کے گھر والوں کو بھی بھارتی شہریت مل گئی جس کے بعد ونندانا کے لیے بھارتی ویزے کا حصول آسان ہوگیا اور انہیں اس بنیاد پر ویزا جاری کر دیا گیا کہ وہ بھارتی شہری سے شادی کررہی ہیں۔ ونندانا کو رواں برس کے اوائل بھارتی ویزا مل گیا تھا تاہم اپنی محبت کے پاس پہنچنے کے لیے انہیں مزید انتظار کرنا تھا کیونکہ کرونا کے باعث دونوں ملکوں  کے درمیان زمینی سرحدات کے ذریعے آمدو رفت معطل تھی۔

رواں برس جولائی میں ونندانا اور ان کے گھر والوں کو بذریعہ فضائی سفر بھارت جانے کی اجازت مل گئی تاہم بھاری سفری اخراجات کے باعث ان کے اہلخانہ نے زمینی آمد ورفت بحال ہونے تک انتظار کا فیصلہ کیا۔ بالآخر رواں ماہ 3 نومبر کو ونندانا کو ان کے صبر کا پھل مل گیا جب انہوں نے 140 دیگر افراد کے ہمراہ پاکستان سرحد عبور کرکے بھارت میں قدم رکھا۔ تاہم اس سفر میں خاندان کا کوئی فرد ان کے ساتھ نہیں تھا۔ ونندانا کہتی ہیں کہ بھارت آنے والے 140 خصوصی افراد کی فہرست میں ان کے والدین کا نام بھی موجود تھا لیکن پاکستان میں ان کی بہن کی شادی طے ہونے کے باعث ان کے والدین بھارت نہیں جاسکے۔ ونندانا  کیسوانی اب بھارت میں اپنے رشتے داروں کے پاس مقیم ہیں اور منتظر ہیں کہ ان کے والدین بھارت آکر ان کی شادی میں شریک ہوسکیں۔ ونندانا نے بھارتی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ان کے کیس کو ترجیح دی جائے اور اگلی مرتبہ دونوں ملکوں  کے درمیان شہریوں کا تبادلہ ہو تو ان کے والدین کو بھی بھارت آنے والوں کی فہرست میں شامل کیا جائے۔

4سالہ طویل انتظار کے دوران جوڑے نے اپنے رشتے کو قائم رکھنے کا فیصلہ کیا۔ انیل جھمنانی کہتے ہیں وہ مشکل دور تھا،ایک مرتبہ  مایوسی میں انہوں نے رشتے کو ختم کرنے کابھی کہا لیکن    حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔انیل بتاتے ہیں کہ ان دونوں کو رشتے داروں نے متعارف کروایا تھا ، انہوں نے اپنی ہونے والے شریک حیات  کو صرف ایک مرتبہ منگنی کے دن وڈیو کال پردیکھا تھا لیکن چار سال کے دوران وہ دونوں باقاعدگی سے ایک دوسرے سے رابطے میں رہے۔ہم دونوں میں ہم آہنگی ہوگئی تھی اسی لیے انہوں نے انتظار کرنے کا فیصلہ کیا۔

متعلقہ تحاریر