ملعونہ تسلیمہ نسرین کی ایک بار پھر خبروں میں آنے کی کوشش

ملعونہ تسلیمہ نسرین نے کہا ہے کہ مجھے لگتا تھا کہ ملالہ کسی ترقی پسند انگلش نوجوان سے شادی کرے گی۔

 ملعونہ تسلیمہ نسرین نے ملالہ یوسفزئی کی پاکستانی لڑکے سے شادی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے لگتا تھا کہ ملالہ کسی ترقی پسند انگلش نوجوان سے شادی کرے گی۔

  کسی بھی شعبے میں دنیا کی سب سے کم سن نوبل انعام حاصل کرنے والی اور خواتین کی تعلیم کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت رکھنے والی  پاکستانی ملالہ یوسفزئی کی گذشتہ روز شادی کی خبر پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بنگلہ دیش نژاد سویڈش مصنفہ ملعونہ تسلیمہ نسرین نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ  "میں یہ دیکھ کر حیران ہوں کہ ملالہ یوسفزئی نےایک پاکستانی لڑکے سے شادی کی، وہ محض 24 سال کی ہے مجھے لگتا تھا کہ وہ  مزید تعلیم کےلئے آکسفورڈ یونیورسٹی جائیں گی اور کسی ترقی پسند انگلش مرد کی محبت میں گرفتار ہوکر کم سے کم 30 سال کی عمر میں شادی کا سوچیں گی لیکن۔۔۔”

یہ بھی پڑھیے

ملالہ یوسفزئی  نے شریک حیات ڈھونڈ لیا

ملعونہ تسلیمہ نسرین نے ملالہ یوسفزئی کی پاکستانی لڑکے سے شادی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے لگتا تھا کہ ملالہ کسی ترقی پسند انگلش نوجوان سے شادی کرے گی۔

ملعونہ تسلیمہ نسرین اسلام اور پاکستان مخالف تبصروں اور تنقید کےحوالے سے اپنی شہریت رکھتی ہیں اور 1994 سے بھارت میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں ، اس سے قبل ملعونہ تسلیمہ نسرین نے عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں اجتماعات پر عائد پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد کی جانب سے بنگلہ دیش کی مساجد میں عبادت اور نماز کی اجازت دینے کے فیصلہ پر مشرکانہ تبصرہ کیا، انھوں نے کہا کہ "سعودی عرب نے نہ صرف مکہ مکرمہ اور مدینہ جانے والے زائرین پر پابندی عائد کی بلکہ اس نے مساجد میں نمازوں پر بھی پابندی عائد کررکھی ہے ، بنگلہ دیش کے سوا تمام مسلم ممالک نے بھی ایسا ہی کیا لیکن حسینہ کے لاکھوں بیوقوف جنونی فوجی مساجد میں موجود ہیں اور اپنے احمقوں کو بچانے کے لئے غیر موجود خدا سے ( نااعوذباللہ) دعا مانگ رہے ہیں اور حسینہ انہیں روک نہیں رہی ہیں”

ایسا ہی ایک بیان انھوں نے آسکر ایوارڈ یافتہ معروف بھارتی موسیقار ، گلوکار اورہدایتکار اے آر رحمان کی بیٹی خدیجہ کو برقعہ میں ملبوس دیکھ کر دیا تھا، انھوں نے ٹویٹ کیا کہ جب انہوں نے اے آر رحمان کی بیٹی کی برقعہ میں ملبوس تصاویر دیکھیں تو انہیں ’گھٹن‘ محسوس ہوئی۔ خدیجہ کی نقاب والی تصویر شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’یہ جاننا واقعی ڈپریسنگ ہے کہ تعلیم یافتہ عورتیں جن کا تعلق ثقافتی خاندان سے ہے اتنی آسانی سے برین واش ہوسکتی ہیں!‘

ملعونہ تسلیمہ نسرین  اسلام اور پاکستان مخالف   تبصروں اور تنقید  کےحوالے سے اپنی شہریت رکھتی ہیں  اور 1994 سے بھارت میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں ،  اس سے قبل ملعونہ تسلیمہ نسرین نے  عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں  اجتماعات پر عائد پابندیوں کا حوالہ  دیتے ہوئے بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد کی جانب سے بنگلہ دیش کی مساجد میں عبادت اور نماز کی اجازت دینے کے فیصلہ پر مشرکانہ تبصرہ کیا، انھوں نے کہا کہ "سعودی عرب نے نہ صرف مکہ مکرمہ اور مدینہ جانے والے زائرین پر پابندی عائد کی بلکہ اس نے مساجد میں نمازوں پر بھی پابندی عائد کررکھی ہے ،  بنگلہ دیش کے سوا تمام مسلم ممالک نے بھی ایسا ہی کیا لیکن حسینہ کے لاکھوں بیوقوف جنونی فوجی مساجد میں موجود ہیں اور اپنے احمقوں کو بچانے کے لئے غیر موجود خدا سے ( نااعوذباللہ) دعا مانگ رہے ہیں اور  حسینہ انہیں روک نہیں رہی ہیں”

متعلقہ تحاریر