بھارتی ہندو، ومذہبی رسومات زہریلے دریائے جمنا میں اداکرنےپر مجبور

یہ برف نہیں بلکہ دہلی کی صنعتوں  سے نکلنے والا زہریلا مادہ ہے جس نے پورے دریائے جمنا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

نئی دہلی میں ہندوؤں کی مقدس چھٹھ پوجا کے موقع پر ہزراوں ہندو عقیدت مند زہریلی جھاگ سے ڈھکی مقدس دریائے جمنا میں مذہبی رسومات منانے پر مجبور ہیں۔

دریائے جمنا کا وسیع ترین حصہ برف  کی طرح کی سفید لیکن زہریلے جھاگ سے ڈھگ گیا ہے، دور سے دیکھنے پر ایسا لگ رہا ہے جیسے دریائے جمنا سفید برف سے ڈھکا ہوا ہے تاہم یہ  برف نہیں بلکہ  دہلی کی  صنعتوں  سے نکلنے والا زہریلا  مادہ ہے جس نے پورے دریائے جمنا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بھارتی دارالحکومت میں آلودگی خطرناک سطح پر

خلیجی ممالک میں بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم

 

اقوام متحد ہ کے ادارہ برائے ماحولیات کی رپورٹ کے مطابق بھارت ایشیاء میں سب سے آلودہ ممالک کی فہرست میں  صف اول پرہے، دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی (ڈی پی سی سی) کی جنوری 2021 کی رپورٹ کے مطابق کا 1,376 کلومیٹر  طویل دریائے جمنا دہلی کی  60 فیصد سے زائد آبادی کو پانی  کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے  تاہم اس کے باوجود شہری آبادی کا  سیوریج کا پانی فیکٹریوں اور دیگر صنعتوں کا فضلہ  دریائے جمنا میں شامل ہوجاتا ہے جس کے باعث دریائے جمنا میں    زہریلے مادے کی کثیف تہہ نمودار ہوگئی ہے۔

دریاپر موجود زہریلی مادے کے باوجود ہزاروں ہندو عقیدت مند  مقدس دریائے جمنا میں مذہی رسومات کے تحت  اشنان (ڈبکی لگانے ) پر مجبور ہیں جبکہ سیکڑوں  گھٹنوں کے بل  اپنی  عبادات  جاری رکھےہوئے ہیں جوصحت کیلئے  انتہائی خطرناک  ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دہلی پہلے ہی  فضائی آلودگی کے حوالے سے آلودہ ترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے وہیں عالمی وبا  کورونا وائرس کی موجوگی میں شہریوں کازہریلے پانی  میں  مذہبی رسومات کی ادائیگی باعث تشویش ہے جس میں بچوں اور خواتین سمیت  بزرگ بھی شامل ہیں ۔

وزارت صحت کے حکام نے دریائے جمنا میں  پھیلے ہوئے زہریلے مادے کو منتشر کرنے کی کوشش میں موٹر بوٹس کو تعینات کیا اور کارکنان زہریلے صنعتی جھاگ کو  منتشر کرنے کے لئے دریا پرپانی کا چھڑکاؤ کررہے ہیں ۔ا

متعلقہ تحاریر