گھوٹکی کا غریب پولیس اہلکار افسران کی رشوت ستانی کا شکار
نثار لاشاری کا کہنا ہے کہ جیل افسران کی زیادتیوں کی وجہ سے اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہو گیا ہوں۔
ہماری پولیس سے دنیا کی کوئی پولیس مقابلہ نہیں کرسکتی ہے کیونکہ یہ لوگ رشوت کے لیے اپنے پیٹی بندھ بھائیوں کو بھی نہیں بخشتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ گھوٹکی کے پولیس اہلکار نثار لاشاری کے ساتھ پیش آیا جہاں اس کے سینئر اہلکار اور افسران نے تبادلہ رکوانے اور چھٹیوں کے عوض اس سے رشوت طلب کی ہے۔
پولیس اہلکار نثار لاشاری رشوت کے پیسے ادا کرنے کے لیے اپنے بچوں کو بیچنے کے لیے ڈسٹرکٹ جیل کے سامنے لے آیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
نسلہ ٹاور مسمار کرنے کا معاملہ، کمپنیز نے مٹی کی جانچ رپورٹ طلب کرلی
محکمہ بلدیات میں بڑے پیمانے پر افسران عہدوں سے فارغ
وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سینئر اہلکاروں اور افسران کی جانب سے رشوت کے مطالبے پر نثار لاشاری ڈسٹرکٹ جیل کے سامنے بچوں کو فروخت کے لیے آوازیں لگا رہا ہے۔
گھوٹکی کے پولیس اہلکار کو بچے کے علاج کے لیے چھٹی نہ ملی اور لاڑکانہ تبادلہ کردیا گیا، چھٹی لینے اور تبادلہ رکوانے کے لیے افسران کو پچاس ھزار روپے رشوت دینی پڑے گی، اہلکار پچاس ھزار میں ایک بیٹا بیچنے کی آوازیں لگاتا رہا۔
ہائے انسانیت کہاں ہے 😧😮 pic.twitter.com/i9hRF7IsNQ— Sheikh Sarmad (@ShSarmad71) November 13, 2021
پولیس اہلکار نثار لاشاری کا کہنا ہے کہ جیل افسران کی زیادتیوں کی وجہ سے اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہو گیا ہوں۔
نثار لاشاری نے بتایا کہ اس کے ایک بچے کا 17 نومبر کو گمبٹ کے اسپتال میں آپریشن ہے جس کے لیے چھٹیوں کی درخواست دی تھی ، مگر ہیڈ محرر عزیز نے رشوت نہ دینے میرا تبادلہ لاڑکانہ کردیا۔ ہیڈ محرر نے مجھ سے 20 ہزار روپے رشوت طلب کی تھی ۔
پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ جب میرے پاس 50 ہزار روپے ہوں گے تو افسران کو رشوت دے سکوں گا۔
پولیس اہلکاروں اور افسران کی رشوت لینے کی فوٹیج اکثر میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں مگر جن قانون سازوں نے ان کے خلاف کارروائی کرنی ہوتی ہے ان کے کانوں پر کبھی جوں تک نہیں رینگتی ہے۔
سوشل میڈیا پولیس اہلکار کی ویڈیو وائرل پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں پی پی کی حکومت اور چیئرمین پیپلزپارٹی مساوات کی بات کرتے ہیں تو اس معاملے پر بھی فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے مذکورہ افسران کے خلاف کارروائی کریں تاکہ ایک غریب پولیس اہلکار اپنے بچے کا علاج بھی کرا سکے اور خواری سے بچ سکے۔