5 مشکل ترین شرائط ، آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان ڈیڈلاک برقرار

مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے ٹیکس استثنٰی کا خاتمہ اور اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے بل تیار کر لیے۔

وزیر اعظم عمران خان کے مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی 5 مشکل ترین شرائط پاکستان کے امدادی پروگرام کی بحالی میں رکاوٹ ہیں ، حکومت نے بجلی کی قیمت بڑھانے سمیت اہم ترین مطالبات تسلیم کرلیے ہیں مگر اسٹیٹ بینک کی خود مختاری اور ٹیکس کی چھوٹ کا مکمل خاتمہ جیسے کٹھن مراحل درپیش ہیں۔

نو فری لنچ ، پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے کئی پاپڑ بیلنا پڑیں گے ، پاکستان آئی ایم ایف کی کئی شرائط پوری کرچکا تاہم آئی ایم ایف غیر مطمئن دکھائی دے رہا ہے ، پاکستان کے لیے پروگرام کا حصول مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بٹ کوائن کا خالق دنیا کا 15 واں امیر ترین آدمی بن گیا

حکومت کھانے پینے کی اشیاء پر قیمتی زرمبادلہ خرچ کرنے لگی

اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں مشیر خزانہ نے بتایاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل جلد ہو جائے گی۔ شوکت ترین کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف نے ڈیل سے پہلے 5 پیشگی اقدامات کا مطالبہ کر دیا ہے اور ان کے حصول کے لیے خصوصی کوششیں کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری شامل ہیں۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ پورا کر چکے ہیں اب  ٹیکس استثنٰی کا خاتمہ اور اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے بل تیار کر لیئے۔

مشیر خزانہ نے مزید بتایا کہ وزارت قانون قانونی بلز کے مسودے کو حتمی شکل دے رہی ہے۔ کرنسی ریٹ اور مانیٹری پالیسی اسٹیٹ بینک کا دائرہ کار ہے، اس لیے مانیٹری پالیسی میں شرح منافع میں تبدیلی کے بارے میں وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔

اس سے قبل مشیر خزانہ شوکت ترین نے اسلام آباد میں کارپوریٹ فلنتھراپی ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ  کارپوریٹ فلنتھراپی میں 50 فیصد تک اضافہ ہوا، پاکستان سینٹر فار فلنتھراپی مستند این جی او ہے۔

شوکت ترین نے کہاکہ اس اقدام سے ملک کی معاشی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے، حکومت کا یہ کام ہے کہ سماجی فلاح کیلئے کام کرے لیکن فنڈز کی کمی باعث مشکلات پیش آرہی ہیں۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے سماجی فلاح کے منصوبے شروع کئے ہیں، حکومت 5 فیصد معاشی ترقی کا ہدف رواں مالی سال حاصل کرے گی۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھاکہ معاشی شرح نمو کا اثر پائیدار ہونے کی شرط پر عوام تک پہنچے گا،  آئندہ 4 سالوں میں حکومت 1400 ارب روپے کامیاب پاکستان پروگرام پر خرچ کرے گی۔ معاشرے کے غریب اور نادار طبقے سمیت صنعتوں کی ترقی کیلئے حکومت رقم خرچ کرے گی۔

شوکت ترین نے کہا کہ  احساس راشن پروگرام کے ذریعے حکومت غریب طبقے کیلئے کام کرے گی، کورونا کے دوران بھی حکومت نے احساس پروگرام کے ذریعے نقد رقوم تقسیم کیں، حکومت وہ کررہی ہے جو وقت کی ضرورت ہے،

مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ماضی میں کافی عرصے تک کم آمدنی والے غریب اور نادار افراد کا خیال نہیں رکھا گیا۔ جس کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہوا اور امیر مزید امیر ہوتا گیا۔

متعلقہ تحاریر