ایف بی آر کا سگریٹ کے بعد چینی پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے کا فیصلہ

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام کا کہنا ہے ملکی ریونیو میں اضافہ ہو گا اور مذکورہ سیکٹرز میں ٹیکس چوری کا سدباب ہو گا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ایک اور انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے سگریٹ کی ڈبیوں کے بعد اب چینی کی ہر بوری کی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا ہے ۔ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ٹوبیکو انڈسٹری کے بعد اب شوگر انڈسٹری میں بھی ٹریک اینڈ ٹریس کا نظام لاگو ہوگا، وزیر اعظم عمران خان  23 نومبر کو افتتاح کریں گے۔

ملک میں ٹیکسوں کی وصولی بہتر بنانے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نت نئے اور جدید انداز اپنا رہا ہے۔ حالیہ دنوں پاکستان نے ٹوبیکو سیکٹر میں ٹیکسز کی وصولی کے لیے مکمل ٹریک اینڈ ٹریس کا نظام لاگو کیا تھا، اب فیڈرل بورڈ آف ریونیو شوگر انڈسٹری میں ٹریک اینڈ ٹریس کا نظام لاگو کر رہا ہے اور اس نظام سے شوگر انڈسٹری میں سیلز ٹیکس کی چوری کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

انتخابات ترمیمی بل 2021 منظور،اپوزیشن کے 16ارکان غائب

نیوز 360 سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام نے بتایا کہ وزیر اعظم  عمران خان 23 نومبر 2021 کو شوگر انڈسٹری کے لئے ایف بی آر کے ٹریک اینڈ ٹریس نظام کا افتتاح اسلام آباد میں کریں گے۔

حکام کا کہنا تھاکہ ایف بی آر کا ٹریک اینڈ ٹریس نظام اہم سیکٹرز جیسے تمباکو، کھاد، چینی اور سیمنٹ کی اشیاء کی پیداوار اور فروخت کی الیکٹرانک نگرانی کو یقنی بنائے گا۔ الیکٹرانک نگرانی کا دائرہ کار اشیاء کی پیداوار سے لے کر صارف کے استعمال میں آنے تک رہے گا جس کی بدولت ملکی ریونیو میں اضافہ ہو گا اور مذکورہ سیکٹرز میں ٹیکس چوری کا سدباب ہو گا۔

تمباکو سیکٹر میں ٹریک اینڈ ٹریس نظام کے لاگو ہونے کے بعد ایف بی آر اب اگلے مرحلے میں چینی جیسے اہم سیکٹر میں اس نظام کو لاگو کرنے جارہا ہے جس کے بعد بقیہ سیکٹرز کی الیکٹرانک نگرانی شروع کردی جائے گی۔ اس حوالے سے ایف بی آر نے پہلے ہی سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 40 سی(2) اور سیلز ٹیکس رولز 2006 کے رول 150 زیڈ ایف کے تحت سیلز ٹیکس جنرل آرڈر نمبر 5 جاری کر دیا ہے۔ سیلز ٹیکس جنرل آرڈر کے تحت 11 نومبر 2021 سے چینی کا کوئی بھی بیگ پیداواری سائٹ ، فیکٹری اور مینو فیکچرنگ پلانٹ سے سٹیمپس اور انفرادی شناختی نشان لگوائے بغیر نکالا نہیں جا سکتا۔ سٹیمپس اور انفرادی شناختی نشانات ایف بی آر کی لائیسینس ہولڈر کمپنی اے جے سی ایل /میٹاس /آتھینٹکس سے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 40 سی(2) اور سیلز ٹیکس رولز 2006 کے رول 150 زیڈ ایف کے تحت ایف بی آر پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نوٹیفائیڈ سیکٹرز کے تمام پیداواری مراکز پر اشیاء کی پیداوار اور فروخت کی الیکٹرانک نگرانی پر عمل درآمد کے حوالے سے تاریخ کو نوٹیفائی کرے ۔

یہاں پر یہ امر قابل ذکر ہے کہ معاشی ٹرانزیکشنز کی ڈیجیٹائیزیشن اور خو دکار نظام کے عمل کو اختیار کرنا ایف بی آر کے ویژن کا حصہ ہے۔ایف بی آر تیزی کے ساتھ مینوئیل نظام سے خودکار نظام کی طرف جا رہا ہے جس کی وجہ سے ٹیکس نظام میں قابل تعریف انقلابی تبدیلی آئی ہے۔ ٹریک اینڈ ٹریس نظام اور اسی طرح کے دوسرے اقدامات  کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہو گا اور شفافیت کو فروغ ملے گا جس کی وجہ سے پاکسان میں ٹیکس قوانین کی تعمیل  کو یقنی بنایا جا سکے گا۔

اگلے مرحلے میں ایف بی آر ٹریک اینڈ ٹریس نظام کو مشروبات اور پٹرولیم سیکٹر میں بھی لاگو کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

متعلقہ تحاریر