اسٹیٹ بینک کی نئی مانیٹری پالیسی ، شرح سود میں 1.5 فیصد اضافہ

مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس اضافے سے پالیسی ریٹ 8.75 مقرر۔  

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اگلے دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کردیا ہے۔

مارکیٹ کی توقعات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے جمعہ کو اپنی بینچ مارک پالیسی ریٹ میں 150 بیسس پوائنٹس کے اضافے کا اعلان کیا ہے تاکہ افراط زر پر قابو پایا جاسکے اور معیشت کو عدم استحکام سے بچایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیے

ذخیرہ اندوزی کے خلاف حکومت کا وِسل بلوور متعارف کرانے  فیصلہ

ایف بی آر کا سی این جی اور اسٹیل مصنوعات پر سیلز ٹیکس کا نوٹیفکیشن

مرکزی بینک نے کہا ہے کہ شرح سود کو 8.75 فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ مہنگائی سے متعلق خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ شرح سود میں اضافے سے افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ میں تیزی سے گھومنے والے خطرات کو کنٹرول کرنے میں مدد ملےگی۔

مرکزی بینک کا کہنا ہے مہنگائی کی موجودہ شرح میں اضافے کے پیش نظر شرح سود میں اضافہ کیا گیا۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی اور توازن ادائیگی سے معیشت میں خطرات بڑھے ہیں۔ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے پیش نظر مانیٹری پالیسی میں سختی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ستمبر اور اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے متوقع سے زیادہ رہے ہیں۔ تیل اور اجناس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے خسارہ بڑھتا ہے۔ اعلیٰ بین الاقوامی اجناس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہوا۔

ترجمان کے مطابق مالی سال 21 کے آغاز سے معاشی بحالی جاری ہے۔ پہلی سہ ماہی کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.4 ارب ڈالرز بڑھ گیا تھا۔ پچھلی ایم پی سی میٹنگ کے بعد روپے کی قدر میں 3.4 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ مہنگائی اگست میں 8.4 فیصد سے بڑھ کر ستمبر میں 9 فیصد اور اکتوبر میں مزید 9.2 فیصد ہوگئی۔

مرکزی بینک کے ترجمان کے مطابق مالی خسارہ مالی سال کے پہلے کوارٹر میں 1 فیصد سے بہتر ہو کر جی ڈی پی کا 0.8 فیصد ہوگیا۔ آٹوموبائل کی طلب میں اضافہ کی وجہ سے فروخت میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔

متعلقہ تحاریر