ثاقب نثار کی آڈیو لیک پر فقط سیاست جاری ، عدالتی کارروائی کوئی نہیں

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مبینہ آڈیو لیک پر مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کی جانب سے صرف سیاست ہو رہی ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک کو آئے تو 48 گھنٹوں سے زیادہ ہوگئے ہیں مگر نہ تو عدالتوں نے کوئی نوٹس لیا اور نہ ہی مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عدالتوں میں کوئی پٹیشن دائر کی گئی۔

مبینہ آڈیو لیک سامنے آنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے معروف صحافی عمر چیمہ کا ایک ٹوئٹ اپنے ٹوئٹر پر شیئر کیا جس مبینہ آڈیو کو درست قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آڈیو کلپ ایڈٹ کی گئی یا نہیں؟ فارنزک کمپنی سربراہ گڑ بڑا گئے

برطانوی ایفی ڈیوٹ سیاسی پناہ کیلیے استعمال ہوسکتا ہے، رانا احمد

اس طرح انہوں نے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کا ویڈیو کلپ بھی شیئر کیا جس میں شوکت عزیز صدیقی نے اللہ کو گواہ بناکر بیان دیا ہے۔

دوسری جانب گذشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے جسٹس (ر) ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” سابق چیف جسٹس کے سامنے آنے والے نئے آڈیو کلپ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کو سیاسی عمل سے باہر رکھنے کے لئے ایک بڑے منصوبے کے تحت نشانہ بنایا گیا۔وقت آگیا ہے کہ ان کے ساتھ روا رکھی جانے والی غلطی کو ٹھیک کیا جائے۔ پوری قوم نظام عدل کی طرف دیکھ رہی ہے۔”

گوکہ شہباز شریف خود تو عدالت نہیں گئے مگر انہوں نے اس آڈیو لیک پر نظام عدل کو توجہ دینے کی درخواست کی ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے مبینہ آڈیو لیک کی فرانزک رپورٹ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” آواز کے حقیقی اور درست ہونے کا سائنسی اور جدید تجزیہ کرنے والی امریکی کمپنی کا تصدیق نامہ پیش خدمت ہے کہ یہ ثاقب نثار ہی کی آواز ہے۔ اعمال نامہ حاضر ہے جناب۔عذر گناہ بدتر از گناہ۔”

سب سے اہم بات یہ ن لیگ کی جانب سے اتنے اہم موضوع پر کوئی پریس کانفرنس منعقد نہیں کی گئی۔ جیسے رانا شمیم کے معاملے پر ن لیگ نے بہت زیادہ ایکٹونیس دکھائی تھی اس معاملے پر ن لیگ بالکل خاموش ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مبینہ آڈیو لیک کے معاملے کو 48 گھنٹے ہو گئے ہیں مگر مسلم لیگ ن کی جانب سے ابھی تک عدالتوں سے رجوع نہیں کیا گیا تاہم کچھ مسلم لیگ ن کے چاہنے والے صحافیوں نے عدالتوں سے آڈیو کلپ کا نوٹس لینے کی استدعا کی جبکہ عدالت عظمیٰ نے لیک ہونے والے آڈیو بیان کا نوٹس نہیں لیا۔

حیران کن طور پر مسلم لیگ ن نے گزشتہ روز اس معاملے پر کوئی پریس کانفرنس نہیں کی۔ جبکہ مسلم لیگ ن نے رانا شمیم ​​کے حلف نامے پر جارحانہ ردعمل کا اظہار کیا اور اس معاملے پر عدالتوں پر دباؤ بھی ڈالا تھا۔

سیاسی ماہرین کا کہنا تھا کہ دونوں حریف جماعتیں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن صرف آڈیو کلپ کے معاملے پر سیاست کر رہی ہیں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل "فیکٹ فوکس” سے وابستہ صحافی احمد نورانی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا مبینہ آڈیو کلپ ریلیز کیا تھا۔

تاہم سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس آڈیو کلپ کی تردید کی تھی جس میں اسے جعلی قرار دیا گیا تھا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ان سے منسوب آڈیو کلپ بالکل جعلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نے آڈیو کلپ بھی سنا ہے۔

جب ایک نجی ٹی وی چینل کے اینکر نے ثاقب نثار سے پوچھا کہ کیا آپ اس آڈیو کلپ کے خلاف کوئی کارروائی کریں گے تو انہوں نے کہا کہ میں سوچ رہا ہوں کہ کیا قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔؟

متعلقہ تحاریر