ڈریپ نے دواساز کمپنیزاورڈاکٹرز کو لگام دینے کی پالیسی جاری کردی

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے نئے ضابطہ اخلاق کے مطابق ڈاکٹرز نسخے میں دوائی کا نام نہیں بلکہ فارمولا تحریر کریں گے۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے عوام کی صحت کی بہتری ، مہنگی ادویات سے نجات ، سستی اور معیاری ادویات کی دستیابی یقینی بنانے اور ادویہ ساز کمپنیوں کی من مانی سے بچانے کے لئے عوام الناس کا دیرینہ مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے اور دنیا کے اکثر ممالک میں مروج طریقہ کار کے مطابق حکم جاری کیا ہے۔

ڈریپ کے حکم کے مطابق اب ڈاکٹر نسخہ میں دوا کا نام نہیں لکھ سکیں گے بلکہ صرف فارمولا (یا جینرک نیم) تحریر کرنیکی اجازت ہوگی ، تاکہ مریض کسی خاص کمپنی کی دوا کی بجائے اس فارمولے کی کسی بھی کمپنی کی دوا خرید سکے۔

یہ بھی پڑھیے

سکھر انتظامیہ گھروں کی بجائے اسکولوں میں ویکسینیشن کرنے لگی

ڈسٹرکٹ اسپتال قصور میں پرچی مافیا کی غندہ گردی، سائلین پر تشدد

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے مطابق دوا ساز کمپنیوں پر ڈاکٹروں کو اپنی ادویات تجویز کرنے کے عوض تحائف دینے پر بھی مکمل پابندی لگادی گئی ہے۔

ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی) کی جانب سے جاری کیے گئے ظابطے اخلاق کے مطابق میڈیکل اسٹور بھی ڈاکٹری نسخے اور فارماسسٹ کے بغیر میڈیکل اسٹورز دوا فروخت نہیں کر سکیں گے۔

ڈریپ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق دوا کی فروخت کیلئے ہر میڈیکل اسٹور پر گریجویٹ فارماسسٹ کی موجودگی ضروری قرار دی گئی ہے۔ فارماسسٹ کی غیر موجودگی میں دوا فروخت کرنے پر میڈیکل اسٹور سیل کر دیا جائے گا۔ یہ بھی ہدایت کی گئی کہ ہر فارمیسی یا میڈیکل اسٹور دوا کی فروخت پر کمپیوٹرائز بل جاری کرے گا جس میں نسخہ لکھنے والے ڈاکٹر کا نام بھی لازمی تحریر کیا جائے گا جبکہ فارماسسٹ کا نام بھی لکھا جائے گا۔

اعلامیہ کے مطابق  دوا ساز ادارے اپنی ادویات کی رجسٹریشن جنرل ناموں سے لینے کے مجاز ہوں گے تاکہ مریضوں کو سستی اور معیاری ادویات  کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق دوا ساز کمپنیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے کہ وہ اب ڈاکٹروں کو اپنی ادویات تجویز کرنے کے عوض تحائف نہیں دے سکیں گے اور ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کو انفرادی سطح پر کسی بھی قسم کے تحفے دینے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ دواساز کمپنیاں ڈاکٹروں کوغیر ملکی دوروں ، رہائش اور کھانے پینے کی سہولیات کے حوالے سے بھی سہولیات فراہم نہیں کر سکے گی۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کے اہل خانہ یا ان کے مہمانوں کے لیے کوئی اخراجات ادا نہیں کیے جائیں گے۔ دواساز کمپنیاں ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کو سفر کا معاوضہ ادا کرنے کی بجائے براہ راست متعلقہ ادارے کی تجویز یا منظوری سے خود بکنگ فراہم کریں گی۔ جس کے لئے وہ کیش گرانٹس نہیں دیں گی اور الیکٹرانک بینک ٹرانسفر یا کراس چیک کے ذریعے ہی ادائیگی کریں گی۔

میڈیکل پریکٹیشنرز کو طبی جانچ یا معاونت کے لیے فراہم کی جانے والی دواؤں کے سیمپلز پر اضافی لیبلنگ لازمی کرنا ہو گی جس پر فزیشن سیمپل ،  ناقابل فروخت ، یا ریڈیوسڈ پیک سائز وغيره لکھا ہوگا اور یہ سیمپلز مریضوں کو مفت دیے جائیں گے۔

دوا ساز کمپنیاں ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے ٹورز اور ثقافتی اور فنکارانہ سرگرمیوں سمیت دیگر تفریحی سرگرمیوں کا انعقاد یا اس کے اخراجات کی ادائیگی نہیں کر سکیں گی۔

متعلقہ تحاریر