پی ڈی ایم اجلاس: مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کے لیے چیلنج کھڑا کردیا

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ن لیگ نے اسمبلیوں سے استعفوں سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا اہم اجلاس مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت ہوا۔ مولانا فضل الرحمان نے لانگ مارچ کے بعد اسمبلی سے استعفے دینے کی تجویز پیش کی جس نے مسلم لیگ (ن) کے لیے ایک نیا چیلنج کھڑا کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے 33 سے زیاددہ بلوں کی منظوری کے بعد پی ڈی ایم کا اہم اجلاس مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت ہوا جس میں حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کے سربراہان اور ان کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور مریم نواز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیے

سول ایوی ایشن کی اراضی میں بےضابطگیاں، 4 ملزمان گرفتار

فواد چوہدری نے مریم نواز کو فیک آڈیو لیکس کا ماسٹر مائنڈ قرار دے دیا

اجلاس کے موقع کے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف لانگ مارچ جب اسلام آباد پہنچے گا تو اسمبلیوں سے استعفے دیے جائیں گے، جس پر اجلاس کے دوران بہت زیادہ بحث ہوئی۔

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر اسمبلیوں سے استعفے نہ دیئے گئے تو پھر میں پی ڈی ایم کی صدارت سے استعفیٰ دے دوں گا۔

ن لیگ کے پاس تو استعفے کا آپشن ہے ہی نہیں ۔ گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ ہم اسمبلی سے استعفے نہیں دیں گے۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں پی ڈی ایم کے ایک اجلاس میں استعفوں کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم سے راہیں جدا کرلیں تھیں۔ 12 اپریل 2021 کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ استعفوں کے معاملے پر پی ڈی ایم ایک مرتبہ پھر انتشار کا شکار ہو سکتی ہے۔ کیونکہ اسی طرح کی ایکسٹریم پوزیشن پر پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم سے راہیں جدا کرلیں تھی اور آج کے مولانا فضل الرحمان کے سخت موقع کے بعد ن لیگ کے لیے ایک چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ اور کہیں اس مرتبہ پی ڈی ایم سے الگ نہ ہوجائے۔ اگر پی ڈی ایم سے ن لیگ الگ ہوتی تو اس کا شیرازہ تو بالکل بکھر جائے گا۔

تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے سخت موقف نے پی ڈی ایم کے اتحاد کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اگر شاہد خاقان عباسی کے بیان کو لیں تو ایسا لگتا ہے کہ ن لیگ بھی پیپلزپارٹی کے موقف کی ہمنوا ہو گئی ہے۔

دوسری جانب اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تمام جماعتیں اپنی اپنی مجلس عاملہ کے اجلاسوں میں لانگ مارچ اور استعفوں کے فیصلوں پر رائے لیں گی۔ 6 دسمبر کے سربراہ اجلاس میں فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر