پیپلز پارٹی کی پختون خوا اور پنجاب میں سیاسی تیر اندازی کی کوشش تیز
بلاول بھٹو زرداری نے پی پی کے 54ویں یوم تاسیس پر پشاور میں بڑا جلسہ کرکے طبل جنگ بجا دیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کے 54ویں یوم تاسیس کے موقع پر پشاور میں ایک بڑا جلسہ کرکے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے جبکہ پی پی کے کوچیئرمین آصف علی زرداری نے پنجاب اور خصوصی لاہور کی پیپلزپارٹی کی قیادت کو ضمنی انتخاب میں ن لیگ کو ٹف ٹائم دینے کا ٹاس دے دیا ہے۔
پشاور کی ضلعی انتظامیہ اور کمشنر پشاور کی جانب سے جلسے کی اجازت نہ ملنے کے باوجود چیئرمین پیپلز پارٹی اور کارکنان نے ایک بڑا جلسہ برپا کردیا۔ پیپلز پارٹی ایک مرتبہ پھر سے خود کو خیبر پختون خوا اور پنجاب میں اپنے آپ کو تسلیم کرانے میں مصروف عمل ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے مریم نواز کی نئی آڈیو کی تصدیق کردی
مفرور نواز شریف سے میرا موازنہ نہیں کریں، شیریں مزاری
54ویں یوم تاسیس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا شہیدوں کی جماعت کا یوم تاسیس مبارک ہو۔ پختونوں نے جب کبھی بی بی شہید کو مایوس نہیں کیا تھا آج آپ لوگوں نے اتنی بڑی تعداد میں جمع ہوکر ثابت کردیا ہے کہ آپ مجھے بھی کبھی مایوس نہیں کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکےکہا کہ دیکھو ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی مگر آج اس جلسہ گاہ میں پورا کا پورا جمع ہو گیا ہے۔ کچھ روز قبل سلیکٹڈ وزیراعلیٰ نے یہاں جلسہ کرنےکی کوشش کی تھی مگر پختون خوا کی عوام نے انہیں رد کردیا ۔ عوام نے تبدیلی کی تباہی بھگت لی ہے۔ ملکی عوام نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اگر انہوں نے کسی کا ساتھ دینا ہے تو شہداء کی جماعت کا ساتھ دینا ہے ۔
پیپلزپارٹی کی بنیاد اس لیے رکھی گئی تھی کہ اس ملک کی غیر عوام کو ہم غربت سے آزادی دلائیں گے، ہم بھوک اور بے روزگاری سے آزادی دلا دیں۔ قائد عوام نے جو محنت کی وہ اس ملک کے غریب عوام کے لیے تھی۔ صدر آصف زرداری نے انقلابی منصوبے شروع کیے تھے اپنے دور حکومت میں۔
ان کا کہنا تھا کہ تبدیلی سرکار کی معیشت امیروں کو ریلیف دلاتی ہے اور غریبوں کو تکلیف دلاتی ہے۔ ہم تین سالوں سے آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کی مخالفت کررہے تھے، کیونکہ یہ عوام دشمن آئی ایم ایف ڈیل تھی۔ عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے خودکشی کرلی گے۔ مگر خودکشی کرنے کی بجائے عوام کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے 54ویں یوم تاسیس کے موقع پر بلاول بھٹو نے ایک بڑا جلسہ کرکے پی ٹی آئی کے گڑھ میں ایک بڑا سوراخ کردیا ہے اور حکمرانوں کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے ۔ اتنا بڑا جلسہ جب کہ ضلعی حکومت اور کمشنر پشاور کی جانب سے جلسے کی اجازت بھی نہیں تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تبدیلی سرکار کے گھر میں تبدیلی آنی شروع ہو گئی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ 20 نومبر کو بھی بلاول بھٹو زرداری نے نوشہرہ میں ایک بڑا جلسہ کیا تھا اور وہ جلسہ بھی وزیر دفاع پرویز خٹک کے حلقےمیں تھا ، اس جلسے میں پرویز خٹک کے بھائی لیاقت خٹک نے بلاول بھٹو زرداری کو ویلکم کہا تھا۔ مطلب یہ ہے کہ نوشہرہ ہو یا پشاور پیپلزپارٹی نے اپنا رنگ جمانا شروع کردیا ہے۔ اس کے برعکس پی ڈی ایم نے بھی ایک جلسہ کیا تھا جو کہ کئی جماعت کا مجموعہ ہے مگر حالت یہ تھی کہ جلسے کے منتظمین کے علاوہ جلسے میں کوئی بھی موجود نہیں تھا مطلب یہ ہے کہ عوام نے پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ پی ڈی ایم کو مسترد کردیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے کوچیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے لاہور کا دورہ کیا ہے اور پنجاب کی قیادت اور خصوصاً لاہور کی قیادت کو زور دے کر کہا ہے کہ لاہور کے این اے 133 کے ضمنی انتخاب میں ن لیگ کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔ انہوں نے اپنی ٹیم کو زور دے کر کہا ہے کہ ہار جیت بعد کا مسئلہ ہے مگر ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی کے امیدوار کو 50 ہزار ووٹ ضرور ملنے چاہئیں۔ مطلب یہ ہےکہ صاحبزادے خیبر پختون خوا میں قدم جمانے کی کوشش کررہے جبکہ والد صاحب پنجاب میں پارٹی کی بنیادوں کو درست کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔