ثاقب نثار کی آڈیو لیک کا پہلا نتیجہ، احمد نورانی سے عنبرین فاطمہ کا خلع لینے کا فیصلہ

بلاگر کی اہلیہ اور صحافی فاطمہ عنبرین پر حملہ ثابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو لیک کے ٹھیک چار دن بعد 25 نومبر کو لاہور میں حملہ کیا گیا تھا۔

سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک کرنے والے بلاگر احمد نورانی کی اہلیہ عنبرین فاطمہ نے خلع کی درخواست دائر کر دی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے احمد نورانی کی  اہلیہ عنبرین نورانی نے لکھا ہے کہ "کبھی نہ 3 حرف بولے نہ کوئی پیپر بھیجا، نکاح میں ہونے کے باوجود کہا گیا کہ مجھے طلاق دے دی گئی ہے اور باقاعدہ یہ چیز اسٹیبلش کی گئی ہے کسی کو بھی بغیرطلاق پیپر دکھائے۔

یہ بھی پڑھیے

ناظم جوکھیو قتل کیس، ایک اور ملزم کی عبوری ضمانت منظور

توہین عدالت کیس، ن لیگ نے رانا محمد شمیم کو تنہا چھوڑ دیا

عنبرین فاطمہ نے مزید لکھا ہے کہ "اس ذلت کے بعد اس رشتے میں رہنا میرے لیے ناممکن تھا اسلیے میں "خلع” کادعوی دائر کرنے پہ مجبور ہوگئی اور دعوی دائر کردیا.”

بلاگر احمد نورانی کا انکشاف

فیکٹ فوکس سے جڑے بلاگر اور صحافی احمد نورانی نے ثابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق مبینہ آڈیو 21 نومبر کو ریلیز کی تھی۔

فیکٹ فوکس کی مبینہ آڈیو میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کہہ رہے ہیں کہ "بدقسمتی سے ہمارے طاقتور ادارے کہہ رہے ہیں کہ میاں صاحب کو سزا دینی ہے ، اور کہا گیا ہے کہ ہم نے عمران خان کو لانا ہے۔”

آڈیو ٹیپ میں دوسری جانب سے کہا گیا کہ "بیٹی کے خلاف تو کوئی کیس نہیں بنتا ہے۔”

اس پر جسٹس (ر) ثاقب نثار کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ "آپ بالکل جائز بات کررہے ہیں ، میں نے اپنے دوستوں سے کہا اس پر کچھ کیا جائے، مگر میرے دوستوں نے مجھ سے اتفاق نہیں کیا۔ انڈیپنڈنس آف جیوڈشری (عدلیہ کی آزادی) بھی نہیں رہے گی۔

مبینہ آڈیو ٹیپ میں جسٹس (ر) ثاقب نثار کہہ رہے کہ اگرچہ مریم نواز کے خلاف کوئی کیس نہیں بنتا مگر پھر بھی سزا دینی ہو گی۔

بعدازاں جسٹس (ر) ثاقب نثار نے اپنے آپ منسوب وائرل ہونے والی آڈیو کو فیک قرار دیتے ہوئے کلپ کی تردید کی ہے۔

تاہم فیکٹ فوکس کے صحافی احمد نورانی نے دعویٰ کیا تھا کہ ” آڈیو ریکارڈنگ کا فورنزک ایک امریکی کمپنی سے کرایا گیا جس نے آواز کے اصلی ہونےکی تصدیق کی ہے۔”

عنبرین فاطمہ پر حملہ

ثابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو 21 نومبر کو ریلیز کی گئی تھی۔ مبینہ آڈیو لیک کے ٹھیک چار دن بعد یعنی 25 نومبر کو احمد نورانی کی اہلیہ عنبرین فاطمہ پر لاہور میں ان کی گاڑی پر حملہ کیا گیا تھا۔

پولیس کو بیان دیتے ہوئے عنبرین فاطمہ کہنا تھا کہ میں بچوں کو اسکول سے لے کر گھر جارہی تھی کہ جب گاڑی گھر کے پاس پہنچی تو ایک شخص آہنی چیز لے کر گاڑی پر حملہ آور ہوا ، اس نے ونڈ اسکرین پر تین بار آہنی چیز ماری اور جان سے مارنے کی دھمکی دی اور فرار ہو گیا۔

عنبرین فاطمہ پر حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے احمد نورانی کا کہنا تھا کہ میری اہلیہ پر حملےکو آڈیو لیک کو جوڑنا بالکل غلط ہے۔ حملے کا اس آڈیو لیک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر